Inamullah Khan Yaqeen

انعام اللہ خاں یقین

میر تقی میرؔ کے ہم عصر اور ان کے حریف کے طور پر مشہور۔ انہیں ان کے والد نے قتل کیا

Known as a rival to Mir Taqi Mir. His father killed him for unknown reasons.

انعام اللہ خاں یقین کی غزل

    عشق تیرے سے لگاوے نہ خدا عار مجھے

    عشق تیرے سے لگاوے نہ خدا عار مجھے نہ کرے دام رہائی میں گرفتار مجھے حسن اور عشق میں ایک طور سے نسبت ہے ضرور چشم بیمار تجھے دی ہے دل زار مجھے یار آیا پہ مجھے ہوش نہ تھا کیا کہئے نہ کیا اس دل دشمن نے خبردار مجھے سنگ طفلاں کی میں امید پہ ہوں دیوانہ تسپہ دیتے ہیں تغافل سے یہ آزار ...

    مزید پڑھیے

    تیری آنکھوں کی کیفیت کو میخانے سے کیا نسبت

    تیری آنکھوں کی کیفیت کو میخانے سے کیا نسبت نگہ کی گردشوں کو دور پیمانے سے کیا نسبت یہ جیوے ہجر میں وہ وصل میں بھی جی نہیں سکتا تکلف بر طرف بلبل کو پروانے سے کیا نسبت یہ وہ موتی ہیں جن کی سیپیاں آنکھیں ہیں عاشق کی مرے آنسو کو مروارید کے دانے سے کیا نسبت ارے دل مت توقع دلبروں سے ...

    مزید پڑھیے

    ہے ترے داغ سے تر سینۂ سوزاں میرا

    ہے ترے داغ سے تر سینۂ سوزاں میرا آب و رنگ آگ سے رکھتا ہے گلستاں میرا غم کے ہاتھوں نہ رہا کچھ بھی رفو کے قابل بسکہ سو بار ہوا چاک گریباں میرا موج دریا کی طرح ضبط میں آ سکتا نہیں کوئی کیوں کر کہے احوال پریشاں میرا رو اگر دیجئے اس کو بھی تو کچھ عیب نہیں آئنے سے بھی گیا کیا دل حیراں ...

    مزید پڑھیے

    جب دیکھتا ہوں تنہا تجھ کو سجن چمن میں

    جب دیکھتا ہوں تنہا تجھ کو سجن چمن میں کس کس طرح کی باتیں آتی ہیں میرے من میں لڑکے کھڑے ہیں غمگیں پتھرے پڑے ہیں بیکس دیوانہ ہائے جب سے جاتا رہا ہے بن میں مجنوں کی خوش نصیبی کرتی ہے داغ دل کو کیا عیش کر گیا ہے ظالم دیوانہ پن میں اس داغدار دل کو گاڑو نہ ساتھ میرے ڈرتا ہوں مت لگے اٹھ ...

    مزید پڑھیے

    عمر آخر ہے جنوں کر لوں بہاراں پھر کہاں

    عمر آخر ہے جنوں کر لوں بہاراں پھر کہاں ہاتھ مت پکڑو مرا یارو گریباں پھر کہاں چشم تر پر گر نہیں کرتا ہوا پر رحم کر دے لے ساقی ہم کو مے یہ ابر باراں پھر کہاں یار جب پہنے جواہر کر دے اے دل جی نثار جل چک اے پروانے یہ رنگیں چراغاں پھر کہاں اس طرح صیاد کب آزاد چھوڑے گا تمہیں بلبلو ...

    مزید پڑھیے

    کر سکے کیا عقل میرے غم کے جانے کا علاج

    کر سکے کیا عقل میرے غم کے جانے کا علاج کام کب آتا ہے دیوانوں کو سیانے کا علاج رنگ گل کی آگ پر دامن نہ مار اے باد صبح کیا کریں گی بلبلیں پھر آشیانے کا علاج حق کو کب پہنچے نہ باندھے جب تک ان زلفوں سے دل کیوں کہ ہو زنجیر بن ایسے دیوانے کا علاج گر طہارت چاہتا ہے تو خدا کے واسطے کاٹ سر ...

    مزید پڑھیے

    منہ پہ کھاتا ہے یہ اس طرح سے تلوار کہ بس

    منہ پہ کھاتا ہے یہ اس طرح سے تلوار کہ بس دل مرا عشق میں ایسا ہے جگر دار کہ بس نزع میں دیکھ مجھے یار جھجک کر بولا کیا بری طرح سے مرتا ہے یہ بیمار کہ بس آپ کو بیچ کے یوسف نے زلیخا کو لیا کیا خریدار نے پایا ہے خریدار کہ بس اس جھڑی سیتی کہیں گر نہ پڑے بام فلک اس طرح روتے ہیں تجھ بن در و ...

    مزید پڑھیے

    ٹک اک انصاف کر اتنی بھی کرتا ہے جفا کوئی

    ٹک اک انصاف کر اتنی بھی کرتا ہے جفا کوئی کرے گا بعد میرے کس توقع پر وفا کوئی نظر آتا نہیں ثابت گریباں ایک غنچہ کا چمن پر یہ ستم کرتا ہے اے باد صبا کوئی گل و لالہ سے شور انگیز تر ہے گی حنا تیری نہ ہو دیوانہ کیوں کر دیکھ تیرے دست و پا کوئی عجب سج سے کیا ہے قتل مجھ کو اس کو مت ...

    مزید پڑھیے

    کوئی میداں نہ جیتا عشق کا فرہاد کے آگے

    کوئی میداں نہ جیتا عشق کا فرہاد کے آگے کسو نے دم نہ مارا تیشۂ فولاد کے آگے گئے دوڑے نہ آخر حضرت یعقوب کنعاں سے زمیں ناپے پدر بھی حسن مادر زاد کے آگے اکیلا کیونکہ لگتا بستیوں میں دل بچارے کا نہ ہوتا نقش شیریں کا اگر فرہاد کے آگے اگر دھڑکا ہو جنت میں تو بد تر ہے جہنم سے ہمیں گل ...

    مزید پڑھیے

    چمن میں مجھ سے دیوانے کے لے جانے سے کیا حاصل

    چمن میں مجھ سے دیوانے کے لے جانے سے کیا حاصل دکھا کر گل جنوں کو شور میں لانے سے کیا حاصل جنہیں بالوں کی پھانسی دی وہ ہرگز جی نہیں سکتے جو زلفوں میں پھنسایا اس کے غم کھانے سے کیا حاصل ہمارے درد کی دارو اگر کچھ ہے تو دارو ہے یہ سب کچھ سن کے ساقی بات پی جانے سے کیا حاصل نگہ تیرے ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4