Inamullah Khan Yaqeen

انعام اللہ خاں یقین

میر تقی میرؔ کے ہم عصر اور ان کے حریف کے طور پر مشہور۔ انہیں ان کے والد نے قتل کیا

Known as a rival to Mir Taqi Mir. His father killed him for unknown reasons.

انعام اللہ خاں یقین کی غزل

    سریر سلطنت سے آستان یار بہتر تھا

    سریر سلطنت سے آستان یار بہتر تھا ہمیں ظل ہما سے سایۂ دیوار بہتر تھا مجھے دکھ پھر دیا تو نے منڈا کر سبزۂ خط کو جراحت کو مرے وہ مرہم زنگار بہتر تھا مجھے زنجیر کرنا کیا مناسب تھا بہاراں میں کہ گل ہاتھوں میں اور پاؤں میں میرے خار بہتر تھا ہموں نے ہجر سے کچھ وصل میں دھڑکے بہت ...

    مزید پڑھیے

    مفت کب آزاد کرتی ہے گرفتاری مجھے

    مفت کب آزاد کرتی ہے گرفتاری مجھے جی ہے آخر لے کے چھوڑے گی یہ بیماری مجھے کب ہوس ہے مجھ کو رسوائی کی لیکن کیا کروں کھینچ کر لاتی ہے اس کوچہ میں لاچاری مجھے میں جو بن غم خوار ہرگز جی نہ سکتا تھا کبھو ان دنوں کرنی پڑی ہے دل کی غم خواری مجھے عشق کے فن سے ابھی مجھ کو کہاں ہے اطلاع کچھ ...

    مزید پڑھیے

    بہار آئی ہے کیا کیا چاک جیب پیرہن کرتے

    بہار آئی ہے کیا کیا چاک جیب پیرہن کرتے جو ہم بھی چھوٹ جاتے اب تو کیا دیوانہ پن کرتے تصور اس دہان تنگ کا رخصت نہیں دیتا جو ٹک دم مار سکتے ہم تو کچھ فکر سخن کرتے نہیں جوں پنجۂ گل کچھ بھی ان ہاتھوں میں گیرائی وگرنہ یہ گریباں نذر خوبان چمن کرتے مسافر ہو کے آئے ہیں جہاں میں تس پہ ...

    مزید پڑھیے

    شہر میں تھا نہ ترے حسن کا یہ شور کبھو

    شہر میں تھا نہ ترے حسن کا یہ شور کبھو مصر اس جنس سے اتنا نہ تھا معمور کبھو عشق میں داد نہ چاہو کہ سنا ہم نے نہیں عدل و انصاف کا اس ملک میں دستور کبھو فکر مرہم کا مرے واسطے مت کر ناصح خوب ہوتا نہیں اس عشق کا ناسور کبھو گو نہ کر وعدہ وفا دے نہ مجھے اس کا جواب مجھ سے ملنا بھی سجن ہے ...

    مزید پڑھیے

    اس قدر غرق لہو میں یہ دل زار نہ تھا

    اس قدر غرق لہو میں یہ دل زار نہ تھا جب حنا سے ترے پاؤں کو سروکار نہ تھا حسن کا جذب زلیخا ستی کچھ چل نہ سکا ورنہ یہ پاک گہر قابل بازار نہ تھا دل میں زاہد کے جو جنت کی ہوا کی ہے ہوس کوچۂ یار میں کیا سایۂ دیوار نہ تھا دل مرا عشق کے دھڑکوں سے موا جاتا ہے یہ وہ دل ہے کہ کوئی ایسا جگر دار ...

    مزید پڑھیے

    مصر میں حسن کی وہ گرمئ بازار کہاں

    مصر میں حسن کی وہ گرمئ بازار کہاں جنس تو ہے پہ زلیخا سا خریدار کہاں فیض ہوتا ہے مکیں پر نہ مکاں پر نازل ہے وہی طور ولے شعلۂ دیدار کہاں عیش و راحت کے تلاشی ہیں یہ سارے بے درد ایک ہم کو ہے یہی فکر کہ آزار کہاں عشق اگر کیجئے دل کیجئے کس سے خالی درد و غم کم نہیں اس دور میں غمخوار ...

    مزید پڑھیے

    گریباں پھاڑتے ہیں دیکھ خوبان چمن کیوں کر

    گریباں پھاڑتے ہیں دیکھ خوبان چمن کیوں کر نہ کیجے چاک ناصح اس ہوا میں پیرہن کیوں کر کرے محنت کوئی لذت اٹھاوے یار سے کوئی کہو اپنے تئیں ضائع نہ کرتا کوہ کن کیوں کر نہ دو اے گل رخاں تکلیف مجھ کو شعر خوانی کی کہو بن فصل گل کوئی کرے دیوانہ پن کیوں کر ہوا جاتا ہوں گز سایہ پہ پڑتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    دوانہ مجھ سا کب جیتا ہے کیوں تدبیر کرتے ہیں

    دوانہ مجھ سا کب جیتا ہے کیوں تدبیر کرتے ہیں کوئی دن چلنے پھرنے دیں عبث زنجیر کرتے ہیں ہوائے گرم کے لگنے سے کب پتھر پگھلتا ہے یہ نالے ان بتوں کے دل میں کب تاثیر کرتے ہیں خدا کی بندگی کہئے اسے یا عشق معشوقی یہ نسبت ایک ہے سو سو طرح تعبیر کرتے ہیں دوانے ہیں سیانے چھوڑ دو تم نقش کو ...

    مزید پڑھیے

    اگرچہ عشق میں آفت ہے اور بلا بھی ہے

    اگرچہ عشق میں آفت ہے اور بلا بھی ہے نرا برا نہیں یہ شغل کچھ بھلا بھی ہے اس اشک و آہ میں سودا بگڑ نہ جائے کہیں یہ دل کچھ آب رسیدہ ہے کچھ جلا بھی ہے یہ آرزو ہے کہ اس بے وفا سے یہ پوچھوں کہ میرے بے مزا رکھنے میں کچھ مزا بھی ہے یہ کون ڈھب ہے سجن خاک میں ملانے کا کسو کا دل کبھو پانو تلے ...

    مزید پڑھیے

    دل نہیں کھنچتا ہے بن مجنوں بیاباں کی طرف

    دل نہیں کھنچتا ہے بن مجنوں بیاباں کی طرف خوش نہیں آتا نظر کرنا غزالاں کی طرف فصل گل کی ہم اسیروں کو خبر کب ہے ولے ان دنوں میں شور سا کچھ ہے گلستاں کی طرف آگ کی مجھ کو لگی ہے پیاس یہ کیونکر بجھے کیونکہ دیکھوں سیر اس خورشید تاباں کی طرف اس ہوا میں رحم کر ساقی کہ بے جام شراب دیکھ کر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4