دن کسی صورت گزرتا ہی نہیں
دن کسی صورت گزرتا ہی نہیں ریت پر چہرہ ابھرتا ہی نہیں جی رہے ہیں نفرتوں کے درمیاں چہرۂ امکاں نکھرتا ہی نہیں تا ابد جاری رہے رقص جنوں گھر کا سناٹا بکھرتا ہی نہیں دیکھنا قحط جمال زندگی شہر میں کوئی سنورتا ہی نہیں جانے کیا اس کی نظر نے کر دیا دل کسی پہلو ٹھہرتا ہی نہیں نشۂ ہستی ...