Imtiyaz Saghar

امتیاز ساغر

امتیاز ساغر کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    ٹوٹ کر اور بھی گداز ہوا

    ٹوٹ کر اور بھی گداز ہوا دل ہمارا نوائے ساز ہوا آنکھ جھپکی کہ آئنہ ٹوٹا ہجر کا سلسلہ دراز ہوا تیرے پردے میں اپنی خواہش کی میں کہاں خود سے بے نیاز ہوا کثرت ورد اسم اعظم سے منکشف دل پہ حرف راز ہوا دھوپ اوڑھے رہا بدن برسوں تب کہیں جا کے امتیاز ہوا

    مزید پڑھیے

    وہ سنگلاخ زمینوں میں شعر کہتا تھا

    وہ سنگلاخ زمینوں میں شعر کہتا تھا عجیب شخص تھا کھلتا گلاب جیسا تھا سلگتے جسم پہ میرے گلوں کا سایہ تھا ترے وجود کا وہ لمس کتنا مہکا تھا جو آشنا تھے بہت اجنبی سے لگتے تھے وہ اجنبی تھا مگر آشنا سا لگتا تھا پرند شام ڈھلے گھونسلوں کی سمت چلے چراغ جلتے ہی اس کو بھی لوٹ آنا تھا اسی ...

    مزید پڑھیے

    صبح قیامت جاں سے گزرنے لگتی ہے

    صبح قیامت جاں سے گزرنے لگتی ہے تیز چلوں تو سانس بکھرنے لگتی ہے شہر جاں میں عشق کی شمعیں بجھتے ہی قطرہ قطرہ رات اترنے لگتی ہے کبھی کبھی یہ زخم کھلاتی پروائی رنگ مری تصویر میں بھرنے لگتی ہے رات کی آنکھیں بجھتے بجھتے محفل میں پروانوں کی خاک بکھرنے لگتی ہے اذن حضوری اس در سے مل ...

    مزید پڑھیے

    پہلے صبح کا روشن تارا صرف ہمارے دھیان میں تھا

    پہلے صبح کا روشن تارا صرف ہمارے دھیان میں تھا لیکن عزم کی لو بھڑکی تو سورج بھی امکان میں تھا شہر جاں سے دشت عدم تک کرب کا موسم ساتھ رہا جانے کس کی کھوج میں تھے ہم کس کا چہرہ دھیان میں تھا شہر سود و زیاں میں شور تھا گھٹتے بڑھتے نرخوں کا لیکن اس شفاف گلی کا ہر لمحہ نروان میں ...

    مزید پڑھیے

    تیرہ بختی جو مقدر ہو جائے

    تیرہ بختی جو مقدر ہو جائے پھول سا جسم بھی پتھر ہو جائے اشک رک جائے تو آنکھیں بے نور اور ڈھل جائے تو گوہر ہو جائے روح صحرا کی طرح پیاسی ہے چشم بے آب سمندر ہو جائے روزن شہر پہ آنکھیں ہیں دھری اے خدا وا کوئی منظر ہو جائے عشق دنیا بھی عجب دنیا ہے ہجر جو کاٹے پیمبر ہو جائے دولت چشم ...

    مزید پڑھیے

تمام