Imtiyaz Danish Nadwi

امتیاز دانش ندوی

امتیاز دانش ندوی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    وہی ہے شمس وہی چاند اور تارا بس

    وہی ہے شمس وہی چاند اور تارا بس ہے مدتوں سے فقط ایک ہی نظارا بس فنا تو مجھ کو مری موت بھی نہ کر پائی لباس خاک مرا اس نے ہے اتارا بس پتا نہیں تھا یہ رکھا تھا جب قدم میں نے کہ راہ عشق میں ہوتا ہے بس خسارا بس خلاف جس کے تھا اس نے بھی داد دی مجھ کو تھا لفظ لفظ مرا شعر استعارا بس تھی ...

    مزید پڑھیے

    تقاضے دہر کے دیں گے فراغ بھی کب تک

    تقاضے دہر کے دیں گے فراغ بھی کب تک رہے گا عرش پہ تیرا دماغ بھی کب تک رہے گی روشنی کب تک یہ دسترس میں مری جلے گا میرے لہو سے چراغ بھی کب تک ضمیر و دل کی صدا سنتے ہی نہیں ہو تم کہ دے گا ساتھ تمہارا دماغ بھی کب تک پتا نہیں یہ مرے دل کو بھی ہے جس کی تلاش ملے گا اس کا نہ جانے سراغ بھی کب ...

    مزید پڑھیے

    کوئی روزن نہ کوئی در ہوا ہے

    کوئی روزن نہ کوئی در ہوا ہے لہو سے تر بہ تر یہ سر ہوا ہے اٹھاتا ہی نہیں ہے فون جب سے علی گڑھ میں پروفیسر ہوا ہے میں جس سے چاہتا ہوں بچ کے رہنا اسی کا سامنا اکثر ہوا ہے گزاری جس نے ہے بے رہ روی میں وہی اس قوم کا رہبر ہوا ہے مری خانہ بدوشی قبر تک تھی گنوا دی جان تب یہ گھر ہوا ...

    مزید پڑھیے

    مشک سی چار سو ہوا میں ہے

    مشک سی چار سو ہوا میں ہے کون ہے کس کی بو ہوا میں ہے چومنا چاہے سب چراغوں کو کیسی لت کیسی خو ہوا میں ہے قتل کے بعد سب جلے ہوں گے رنگ پانی میں بو ہوا میں ہے جس نے للکارا تھا زمیں پہ کبھی آج وہ جنگجو ہوا میں ہے جنگ کیوں اس زمیں پہ جاری ہے جب ہمارا عدو ہوا میں ہے کیسے وہ ہر چراغ تک ...

    مزید پڑھیے

    وہ اب جنگ و جدل کچھ بھی نہیں ہے

    وہ اب جنگ و جدل کچھ بھی نہیں ہے نہیں دشت و جبل کچھ بھی نہیں ہے خسارے کا بدل کچھ بھی نہیں ہے مگر ماتھے پہ بل کچھ بھی نہیں ہے عجب خوش شکل اور خوش پوش ہے وہ شکن کوئی نہ شل کچھ بھی نہیں ہے ہر اک شے آسماں پر ہے سلامت زمیں پر بر محل کچھ بھی نہیں ہے اسے بھی کھو کے کتنے مطمئن ہیں وہ شے جس ...

    مزید پڑھیے

تمام