تقاضے دہر کے دیں گے فراغ بھی کب تک
تقاضے دہر کے دیں گے فراغ بھی کب تک
رہے گا عرش پہ تیرا دماغ بھی کب تک
رہے گی روشنی کب تک یہ دسترس میں مری
جلے گا میرے لہو سے چراغ بھی کب تک
ضمیر و دل کی صدا سنتے ہی نہیں ہو تم
کہ دے گا ساتھ تمہارا دماغ بھی کب تک
پتا نہیں یہ مرے دل کو بھی ہے جس کی تلاش
ملے گا اس کا نہ جانے سراغ بھی کب تک