Imran Shanawar

عمران شناور

عمران شناور کی نظم

    ایس ایم ایس

    میں نے اس کو میسج بھیجا جس میں میں نے پیار محبت کے کچھ جملے درج کیے اور نیچے اپنا نام بھی لکھا وہ بھی عجلت میں تھی شاید اس نے ٹو کا اضافہ کر کے میسج مجھ کو واپس بھیجا جلدی میں وہ اپنا نام ہی بھول گئی تھی اس نے اپنا نام نہ لکھا نیچے میرا نام لکھا تھا

    مزید پڑھیے

    اقرار

    تری سنجیدہ باتیں یاد آئیں تو ہنساتی ہیں تری سب بھولپن میں کی ہوئی باتیں ستاتی ہیں ترا یہ بچپنا تو جانے کب جائے گا جان جاں تجھے بھی پیار کرنا جانے کب آئے گا جان جاں بھری محفل میں سب کے سامنے اقرار کرتا ہوں میں تم سے پیار کرتا ہوں تمہی سے پیار کرتا ہوں نہ ہو مجھ پر یقیں تم کو تو اک دن ...

    مزید پڑھیے

    شناور

    خلا میں غور سے دیکھوں تو اک تصویر بنتی ہے اور اس تصویر کا چہرہ ترے چہرے سے ملتا ہے وہی آنکھیں وہی رنگت وہی ہیں خال و خد سارے مری آنکھوں سے دیکھے تو تجھے اس عکس کے چہرے پہ اک تل بھی دکھائی دے جو بالکل تیرے چہرے پر سجے اس تل کے جیسا ہے جو گہرا ہے بہت گہرا سمندر سے بھی گہرا ہے کہ اس ...

    مزید پڑھیے

    استری کرتے ہوئے

    وہ میری شرٹ جلنے پر ترا بے ساختہ ہنسنا مجھے جب یاد آتا ہے تو جاناں ایسے لگتا ہے تو میرے پاس بیٹھی ہے مجھے محسوس ہوتی ہے مگر میں چھو نہیں سکتا تری آواز کانوں میں ابھی تک گونج اٹھتی ہے وہ میری شرٹ جلنے پر ترا بے ساختہ ہنسنا مجھے جب یاد آتا ہے

    مزید پڑھیے

    تیری یاد

    ہفتہ پہلے جب تیرا فون آیا اور تو نے کہا جان جاناں آئی مس یو تب سے جانے کیوں دل میں ایک عجب سی ہلچل ہے دل کے دریا میں جیسے کسی نے پتھر پھینک دیا مجھ کو ایسا لگتا ہے پتھر تیری یاد کا تھا جس کے گرتے ہی پانی بے بس ہو کر اچھل گیا آنکھ کٹورا بھر آیا نہیں یقیں تو دیکھ آ کر آج بھی میری آنکھوں ...

    مزید پڑھیے