Imran Shanawar

عمران شناور

عمران شناور کی غزل

    تیرے دل سے اتر چکا ہوں میں

    تیرے دل سے اتر چکا ہوں میں ایسا لگتا ہے مر چکا ہوں میں اب مجھے کس طرح سمیٹو گے ریزہ ریزہ بکھر چکا ہوں میں تیری بے اعتنائیوں کے سبب ظرف کہتا ہے بھر چکا ہوں میں تجھ کو ساری دعائیں لگ جائیں اب تو جینے سے ڈر چکا ہوں میں ایک غم اور منتظر ہے مرا ایک غم سے گزر چکا ہوں میں تجھ کو نفرت ...

    مزید پڑھیے

    کچھ تو اے یار علاج غم تنہائی ہو

    کچھ تو اے یار علاج غم تنہائی ہو بات اتنی بھی نہ بڑھ جائے کہ رسوائی ہو ڈوبنے والے تو آنکھوں سے بھی کب نکلے ہیں ڈوبنے کے لیے لازم نہیں گہرائی ہو جس نے بھی مجھ کو تماشا سا بنا رکھا ہے اب ضروری ہے وہی شخص تماشائی ہو میں محبت میں لٹا بیٹھا ہوں دل کی دنیا کام یہ ایسا بھی کب ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    بھوک کم کم ہے پیاس کم کم ہے

    بھوک کم کم ہے پیاس کم کم ہے اب تو جینے کی آس کم کم ہے سانس لیتے تھے ہجر موسم میں اب یہ موسم بھی راس کم کم ہے تتلیاں اڑ گئیں یہ غم لے کر اب کے پھولوں میں باس کم کم ہے دل جو ملنے کی ضد نہیں کرتا اب یہ رہتا اداس کم کم ہے اپنی حالت اسے بتا نہ سکوں وہ جو چہرہ شناس کم کم ہے

    مزید پڑھیے

    گام گام خواہشیں

    گام گام خواہشیں ناتمام خواہشیں ہر خوشی کی موت ہیں بے لگام خواہشیں لے ہی آئیں آخرش زیر دام خواہشیں ہوش میں نہیں ہوں میں صبح و شام خواہشیں کاٹتی ہیں روح کو بے نیام خواہشیں

    مزید پڑھیے

    لوگ پابند سلاسل ہیں مگر خاموش ہیں

    لوگ پابند سلاسل ہیں مگر خاموش ہیں بے حسی چھائی ہے ایسی گھر کے گھر خاموش ہیں دیکھتے ہیں ایک دوجے کو تماشے کی طرح ان پہ کرتی ہی نہیں آہیں اثر خاموش ہیں ہم حریف جاں کو اس سے بڑھ کے دے دیتے جواب کوئی تو حکمت ہے اس میں ہم اگر خاموش ہیں اپنے ہی گھر میں نہیں ملتی اماں تو کیا کریں پھر ...

    مزید پڑھیے

    ستارے سب مرے مہتاب میرے

    ستارے سب مرے مہتاب میرے ابھی مت ٹوٹنا اے خواب میرے ابھی اڑنا ہے مجھ کو آسماں تک ہوئے جاتے ہیں پر بیتاب میرے میں تھک کر گر گیا ٹوٹا نہیں ہوں بہت مضبوط ہیں اعصاب میرے ترے آنے پہ بھی باد بہاری گلستاں کیوں نہیں شاداب میرے بہت ہی شاد رہتا تھا میں جن میں وہ لمحے ہو گئے نایاب ...

    مزید پڑھیے