تیرے دل سے اتر چکا ہوں میں
تیرے دل سے اتر چکا ہوں میں ایسا لگتا ہے مر چکا ہوں میں اب مجھے کس طرح سمیٹو گے ریزہ ریزہ بکھر چکا ہوں میں تیری بے اعتنائیوں کے سبب ظرف کہتا ہے بھر چکا ہوں میں تجھ کو ساری دعائیں لگ جائیں اب تو جینے سے ڈر چکا ہوں میں ایک غم اور منتظر ہے مرا ایک غم سے گزر چکا ہوں میں تجھ کو نفرت ...