Imran Sani

عمران ثانی

  • 1974

عمران ثانی کی غزل

    فسادوں کے لئے راہیں یوں سمجھو کھول دیتا ہے

    فسادوں کے لئے راہیں یوں سمجھو کھول دیتا ہے امڈتی بھیڑ سے جانے وہ کیا کچھ بول دیتا ہے نہ سمجھا آج تک کوئی بھی اس کی اس سیاست کو کسی کی جھولی بھرتا ہے کسے کشکول دیتا ہے تم اس کے ظلم کا لوگو لگاؤ اس سے اندازہ وہ رسی کاٹ کر ہاتھوں میں جس دم ڈول دیتا ہے بناتا ہے سدا ہم کو تشدد کا ...

    مزید پڑھیے

    میزان فن پہ رکھ کر سانچے میں ڈھالتے ہیں

    میزان فن پہ رکھ کر سانچے میں ڈھالتے ہیں چشم غزل سے شاعر کاجل نکالتے ہیں دامن پہ داغ ان کے ہم نے انہیں کے دیکھے کیچڑ جو دوسروں پر اکثر اچھالتے ہیں اپنوں نے تو گرایا ہر بار ہر ڈگر پر احساں ہے دشمنوں کا ہم کو سنبھالتے ہیں بیمار خواہشوں کی تکمیل کے لیے ہی انسان الجھنوں میں کیوں ...

    مزید پڑھیے

    ڈرا نہ پائے گا لشکر ترا ذرا مجھ کو

    ڈرا نہ پائے گا لشکر ترا ذرا مجھ کو مرے خدا نے وہ بخشا ہے حوصلہ مجھ کو بنا ہے جب سے مرا ہم سفر کوئی جگنو دکھا رہا ہے اندھیرے میں راستہ مجھ کو سراغ ملتا نہیں ہے کہیں سے منزل کا یہ کس مقام پہ لا کر کھڑا کیا مجھ کو وہ جس کو سمجھا تھا میں نے یہاں حبیب اپنا وہ شخص دینے لگا ان دنوں دغا ...

    مزید پڑھیے

    نیک اعمال کی ترغیب عمل دیتا ہے

    نیک اعمال کی ترغیب عمل دیتا ہے علم انسان کی تقدیر بدل دیتا ہے سب کو محنت کا صلہ اور وہ پھل دیتا ہے یعنی خوابوں کو حقیقت میں بدل دیتا ہے پاس ہے عقل تمہارے تو یہ پہلے سوچو تم شجر ایسا لگانا کہ جو پھل دیتا ہے سن کے تحریک ملے جس سے زمانے بھر کو تجربہ مجھ کو مرا ایسی غزل دیتا ہے اپنا ...

    مزید پڑھیے