فسادوں کے لئے راہیں یوں سمجھو کھول دیتا ہے

فسادوں کے لئے راہیں یوں سمجھو کھول دیتا ہے
امڈتی بھیڑ سے جانے وہ کیا کچھ بول دیتا ہے


نہ سمجھا آج تک کوئی بھی اس کی اس سیاست کو
کسی کی جھولی بھرتا ہے کسے کشکول دیتا ہے


تم اس کے ظلم کا لوگو لگاؤ اس سے اندازہ
وہ رسی کاٹ کر ہاتھوں میں جس دم ڈول دیتا ہے


بناتا ہے سدا ہم کو تشدد کا نشانہ وہ
فضائے امن میں زہر ہلاہل گھول دیتا ہے


وہ دولت جس کا دنیا میں نہیں ہے کوئی بھی ثانیؔ
معلم ساری دنیا کو وہ شے انمول دیتا ہے