ڈرا نہ پائے گا لشکر ترا ذرا مجھ کو
ڈرا نہ پائے گا لشکر ترا ذرا مجھ کو
مرے خدا نے وہ بخشا ہے حوصلہ مجھ کو
بنا ہے جب سے مرا ہم سفر کوئی جگنو
دکھا رہا ہے اندھیرے میں راستہ مجھ کو
سراغ ملتا نہیں ہے کہیں سے منزل کا
یہ کس مقام پہ لا کر کھڑا کیا مجھ کو
وہ جس کو سمجھا تھا میں نے یہاں حبیب اپنا
وہ شخص دینے لگا ان دنوں دغا مجھ کو
جو انگلی تھام کے چلتا رہا سدا میری
دکھا رہا ہے وہی شخص آئینہ مجھ کو
وہ کون اردو کا شیدا ہے شہر میں ثانیؔ
سبق سکھا گیا کل کا مشاعرہ مجھ کو