Imran Ali Khan Imran

عمران علی خاں عمران

  • 1962

عمران علی خاں عمران کی غزل

    تلاش رزق میں جس نے ذرا اچھا برا سمجھا

    تلاش رزق میں جس نے ذرا اچھا برا سمجھا تو پھر اس نے حقیقت میں خدا کو بھی خدا سمجھا وہ خلوت میں وہ جلوت میں کہاں اس سے چھپے گا تو اگر تو یہ نہیں سمجھا بتا دے پھر کہ کیا سمجھا ہمارا خون شامل ہے وطن کے ذرے ذرے میں مگر افسوس کہ اہل وطن نے بے وفا سمجھا بیان حسن شاعر کے تخیل کا کرشمہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ ایک شخص جو اتنا اداس لگتا ہے

    وہ ایک شخص جو اتنا اداس لگتا ہے نہ جانے کیوں وہ مرے دل کے پاس لگتا ہے چمن میں رنگ فضاؤں نے جب سے ہے بدلا ہر ایک چہرے پہ خوف و ہراس لگتا ہے یوں غور‌ و فکر کے دریا میں پی چکا پھر بھی مرا وجود کیوں صدیوں کی پیاس لگتا ہے مرا رفیق بھی اب جا ملا رقیبوں سے بہت ذہین ہے موقع شناس لگتا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی پرواہ نہیں ہے کہ وہ سر کاٹیں گے

    کوئی پرواہ نہیں ہے کہ وہ سر کاٹیں گے ہم محبت سے ہی نفرت کا اثر کاٹیں گے عزم فرہاد نے اوزار سے کاٹا تھا پہاڑ ہم رگ گل سے بھی پتھر کا جگر کاٹیں گے لوگ احسان کو احسان سمجھتے کب ہیں جس کے سائے میں پلیں گے وہ شجر کاٹیں گے پھر ترے آنے کی امید صبح جاگے گی پھر تری یاد میں ہم آٹھ پہر کاٹیں ...

    مزید پڑھیے