کوئی پرواہ نہیں ہے کہ وہ سر کاٹیں گے
کوئی پرواہ نہیں ہے کہ وہ سر کاٹیں گے
ہم محبت سے ہی نفرت کا اثر کاٹیں گے
عزم فرہاد نے اوزار سے کاٹا تھا پہاڑ
ہم رگ گل سے بھی پتھر کا جگر کاٹیں گے
لوگ احسان کو احسان سمجھتے کب ہیں
جس کے سائے میں پلیں گے وہ شجر کاٹیں گے
پھر ترے آنے کی امید صبح جاگے گی
پھر تری یاد میں ہم آٹھ پہر کاٹیں گے
آپ نے اڑنا کبھی جس کو سکھایا عمرانؔ
لکھ رکھیں یہ کہ وہی آپ کے پر کاٹیں گے