Iliyas Babar Aawan

الیاس بابر اعوان

الیاس بابر اعوان کی نظم

    خواجہ سرا

    ریشہ ریشہ گیت کا گوٹا ہر اک انگ میں رقص سانس کے بھیتر کوئل بولے پنچھی جیسا شخص انگلی کے چھلے میں راج کمل کے گورے پنکھ ہائے رے موری پیت نگوڑی ہائے رے مورے پنکھ گالوں پر غازے کے پیچھے درد کے سوکھے پھول لچکیلی بانہوں کی شاخوں پر نفرت کی دھول ٹھمری کے بولوں میں پنہاں اکلاپے کا ...

    مزید پڑھیے

    مسجد احمریں

    میں مسجد احمریں کے دامن پہ ثبت پتھر نواح حیرت کدہ طلسمات عافیت تھا نہ میرا فکر و نظر سے رشتہ نہ میرا ایہام گوئی شیوہ فقط میں شاہد عبادتوں سے چمکتے لمحوں کی داستاں کا درون مسجد کھڑے منارے اذان دیتے تو وادیٔ عشق سے طلوع نماز ہوتی امام اور مقتدی سفیران اہل ایماں حضور یابی کی ندرتوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2