Ikramullah Khan Azhar

اکرام اللہ خان اظہر

  • 1975

اکرام اللہ خان اظہر کی غزل

    کیوں بھلا ڈھونڈتے جاؤں ترے رستے جاناں

    کیوں بھلا ڈھونڈتے جاؤں ترے رستے جاناں تو رگ جاں سے بھی نزدیک ہے میرے جاناں بے وفائی کی بھلا مجھ سے شکایت کیسی تو نے خود خود پہ لگائے ہیں یہ پہرے جاناں دل پہ سو بار رفو اور رفو کیا معنی زخم اتنے تو نہ تھے دل کے یہ گہرے جاناں میں تو کل بھی تھا وہی آج وہی کل بھی وہی لوگ چہرے پہ لگا ...

    مزید پڑھیے

    قیامت کی تڑپ غم انتہا کا

    قیامت کی تڑپ غم انتہا کا صلہ ہم کو ملا ہے یہ وفا کا بھرم ٹوٹا نہیں میری انا کا ابھی تک فضل ہے اظہر خدا کا ہمیں پھر خوف کیا روز جزا کا وسیلہ ہے محمد مصطفیٰ کا سنبھل کر کیجئے گا گفتگو بھی مخالف آج کل ہے رخ ہوا کا مزہ آنے لگا ہے درد دل میں اثر شاید ہے یہ میری دعا کا کوئی خائف نہ اس ...

    مزید پڑھیے

    میرے ہونے کا تماشا نہیں ہونے دیتا

    میرے ہونے کا تماشا نہیں ہونے دیتا ظرف دھیما مرا لہجہ نہیں ہونے دیتا جھیل کی طرح مجھے قید کیا ہے اس نے میرے جذبات کو دریا نہیں ہونے دیتا استعانت وہ بہرحال کیا کرتا ہے میرا مالک مجھے رسوا نہیں ہونے دیتا میری عادت ہے کہ پوشیدہ مدد کرتا ہوں اپنے ہمسائے کو رسوا نہیں ہونے دیتا نت ...

    مزید پڑھیے

    طنز کے پتھر مسلسل ہم پہ برساتے رہے

    طنز کے پتھر مسلسل ہم پہ برساتے رہے کچھ کرم احباب اپنے یوں بھی فرماتے رہے عشق کا الزام تنہا کیوں رہے میرے ہی سر دم بہ دم تم بھی تو میری راہ میں آتے رہے شور میں آواز ان کی کوئی بھی سنتا نہ تھا بھیڑ میں کتنے گداگر ہاتھ پھیلاتے رہے آپ نے شاید ہمارا حوصلہ دیکھا نہیں زخم کھا کر ...

    مزید پڑھیے