حمیرا راحتؔ کی نظم

    بریکنگ نیوز

    تحیر خوف دہشت بربریت اور انوکھے ظلم کو مانوس لفظوں کی قبا پہنا کے جب بھی میڈیا سے نشر کرتے ہیں بریکنگ نیوز کہلاتی ہے اور اس نیوز میں کوشش یہ کی جاتی ہے کہ وحشت زدہ ماحول میں ویڈیو کوئی ایسی بنا کر پیش کی جائے کہ جس کو دیکھ کر ہم کو یقیں آئے جہاں میں اب اندھیرے ہی اندھیرے ہیں بہت ...

    مزید پڑھیے

    تعلق

    تعلق کانچ کا برتن نہیں ہاتھوں سے چھوٹے اور چکنا چور ہو جائے تعلق آہنی دیوار ہوتا ہے تعلق آسمانوں پر چمکتا اک ستارہ بھی نہیں جو رات بھر چمکے مگر جیسے ہی سورج اپنی کرنوں کو زمیں پر پھیلنے کا حکم دے تو وہ کہیں روپوش ہو جائے تعلق آسماں ہے تعلق موسموں کا حسن کب ہے جو سدا باقی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کرن سے ایک مکالمہ

    اندھیرا ڈانٹ کر بولا سنو سورج کی اے ننھی کرن اب گھر چلی جاؤ تمہاری راجدھانی پر حکومت اب مری ہوگی کرن نے مسکرا کر دیو قامت اور پر ہیبت اندھیرے پر نظر ڈالی تحمل سے یقیں اور حوصلے کو بھر کے اپنے نرم لہجے میں کہا دیکھو چلی تو جاؤں گی لیکن ہر اک دل میں رہوں گی اک نئی امید کی صورت ہر اک ...

    مزید پڑھیے

    ڈر

    یہ ڈر جو ساتھ چلتا ہے مری ماں کی امانت ہے میں جب چھوٹی سی بچی تھی تو میری ماں نے اس ڈر کو مرے دل کے کسی سنسان گوشے میں بڑی مشکل سے ڈالا تھا وہ کہتی تھی کہ میں تنہا کہیں باہر نہ جاؤں کیوں نہ جاؤں بحث کرتی میں وہاں پر بھیڑیے پھرتے ہیں انسانوں کی صورت میں میں اس کی بات سن کر دل میں ہنس ...

    مزید پڑھیے

    تحیر عشق

    بہ مشکل ایک حیرانی کو آنکھوں سے نکالا تھا کہ پھر اک اور حیرانی یہ بستی کیسی بستی ہے جہاں پر میرا ہر اک خواب حیرانی کی اک چادر کو اوڑھ سو رہا ہے اور تحیر کی قبا پہنے ہوئے ہیں اشک سارے اور یہاں تک کہ ہمارے عشق نے بھی ہجر کے اک سنگ پر جو لفظ لکھا ہے وہ حیرت ہے وہی اک لفظ جو اب میرے دل ...

    مزید پڑھیے

    المیہ

    دریچے میں کھڑی بارش کو سڑکوں پر برستے دیکھتی ہوں سوچتی ہوں دکھ کو اپنے نام کیا دوں میں تمناؤں کو گروی رکھ کے خوابوں کے سبھی دربند کر کے کتنی مشکل سے چھڑا کر اپنا دامن چھت اور آنگن کی تمنا سے فقط اک گھر کی خواہش میں یہ زنداں مول لے کر اس پہ اپنے نام کی تختی لگائی ہے بس اک خواہش ہے ...

    مزید پڑھیے

    تیرا نام

    بارشوں کے موسم میں چھت پہ بیٹھ کر تنہا ننھی ننھی بوندوں سے تیرا نام لکھتی ہوں

    مزید پڑھیے

    تیرا نام

    بارشوں کے موسم میں چھت پہ بیٹھ کر تنہا ننھی ننھی بوندوں سے تیرا نام لکھتی ہوں

    مزید پڑھیے

    درد مشترک

    میں اب تک یہ سمجھتی تھی کہانی کا نہ دل ہے اور نہ گویائی سلیقہ ہی نہیں انکار کا اس کو ہمیشہ لکھنے والے کی رضا پر چھوڑ دیتی ہے وجود اپنا کبھی منہ سے نہیں کہتی کہ مجھ کو اس طرف موڑو جدھر میں چاہتی ہوں اور یہاں تک کہ کئی کردار مر جاتے ہیں پھر بھی آنکھ سے اس کی کبھی آنسو نہیں گرتے کہانی ...

    مزید پڑھیے

    فصل

    سنو میں نے سنا ہے یہ زمیں سونا اگلتی ہے بہت زرخیز ہے جس چیز کے بھی بیج ڈالیں فصل اس کی چند دن میں لہلہاتی ہے تو پھر اک کام کرتے ہیں مجھے تم اس زمیں کے کچھ مربعے دو میں اس میں ہاتھ بوؤں گی مجھے حیرت سے مت دیکھو سنو جب میں زمیں میں ہاتھ بوؤں گی تو اس میں انگنت ہاتھوں کی فصلیں لہلہائیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2