حمیرا راحتؔ کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    وقت ایسا کوئی تجھ پر آئے

    وقت ایسا کوئی تجھ پر آئے خشک آنکھوں میں سمندر آئے میرے آنگن میں نہیں تھی بیری پھر بھی ہر سمت سے پتھر آئے راستہ دیکھ نہ گوری اس کا کب کوئی شہر میں جا کر آئے ذکر سنتی ہوں اجالے کا بہت اس سے کہنا کہ مرے گھر آئے نام لے جب بھی وفا کا کوئی جانے کیوں آنکھ مری بھر آئے

    مزید پڑھیے

    چراغ ہاتھ میں تھا تیر بھی کمان میں تھا

    چراغ ہاتھ میں تھا تیر بھی کمان میں تھا میں پھر بھی ہار گئی تو جو درمیان میں تھا میں آسماں کی حدوں کو بھی پار کر لیتی مگر وہ خوف جو حائل میری اڑان میں تھا تھی زخم زخم مگر خود کو ٹوٹنے نہ دیا سمندروں سے سوا حوصلہ چٹان میں تھا بدل بھی سکتا ہے اخبار کی خبر کی طرح ترا یہ وصف بھلا کب ...

    مزید پڑھیے

    یہ کہنا تھا جو دنیا کہہ رہی ہے

    یہ کہنا تھا جو دنیا کہہ رہی ہے یہ گنگا کب سے الٹی بہہ رہی ہے خبر ہے خواب ٹوٹے گا یقیناً مگر اک فاختہ دکھ سہہ رہی ہے لگی تھی اس کی بنیادوں میں دیمک سو اب دل کی عمارت ڈھ رہی ہے کہیں یہ خشک ہو جائے نہ ساتھی مرے دل میں جو ندیا بہہ رہی ہے ستارہ بند مٹھی میں ملے گا مری تقدیر مجھ سے کہہ ...

    مزید پڑھیے

    مثال خاک کہیں پر بکھر کے دیکھتے ہیں

    مثال خاک کہیں پر بکھر کے دیکھتے ہیں قرار مر کے ملے گا تو مر کے دیکھتے ہیں سنا ہے خواب مکمل کبھی نہیں ہوتے سنا ہے عشق خطا ہے سو کر کے دیکھتے ہیں کسی کی آنکھ میں ڈھل جاتا ہے ہمارا عکس جب آئینے میں کبھی بن سنور کے دیکھتے ہیں ہمارے عشق کی میراث ہے بس ایک ہی خواب تو آؤ ہم اسے تعبیر کر ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے عشق پہ دل کو جو مان تھا نہ رہا

    تمہارے عشق پہ دل کو جو مان تھا نہ رہا ستارہ ایک سر آسمان تھا نہ رہا وہ اور تھے کہ جو ناخوش تھے دو جہاں لے کر ہمارے پاس تو بس اک جہان تھا نہ رہا تو اپنی فتح کا اعلان کر میں ہار گئی وہ حوصلہ کہ مجھے جس پہ مان تھا نہ رہا وہی کہانی ہے کردار بھی وہی ہیں مگر جو ایک نام سر داستان تھا نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام

11 نظم (Nazm)

    بریکنگ نیوز

    تحیر خوف دہشت بربریت اور انوکھے ظلم کو مانوس لفظوں کی قبا پہنا کے جب بھی میڈیا سے نشر کرتے ہیں بریکنگ نیوز کہلاتی ہے اور اس نیوز میں کوشش یہ کی جاتی ہے کہ وحشت زدہ ماحول میں ویڈیو کوئی ایسی بنا کر پیش کی جائے کہ جس کو دیکھ کر ہم کو یقیں آئے جہاں میں اب اندھیرے ہی اندھیرے ہیں بہت ...

    مزید پڑھیے

    تعلق

    تعلق کانچ کا برتن نہیں ہاتھوں سے چھوٹے اور چکنا چور ہو جائے تعلق آہنی دیوار ہوتا ہے تعلق آسمانوں پر چمکتا اک ستارہ بھی نہیں جو رات بھر چمکے مگر جیسے ہی سورج اپنی کرنوں کو زمیں پر پھیلنے کا حکم دے تو وہ کہیں روپوش ہو جائے تعلق آسماں ہے تعلق موسموں کا حسن کب ہے جو سدا باقی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کرن سے ایک مکالمہ

    اندھیرا ڈانٹ کر بولا سنو سورج کی اے ننھی کرن اب گھر چلی جاؤ تمہاری راجدھانی پر حکومت اب مری ہوگی کرن نے مسکرا کر دیو قامت اور پر ہیبت اندھیرے پر نظر ڈالی تحمل سے یقیں اور حوصلے کو بھر کے اپنے نرم لہجے میں کہا دیکھو چلی تو جاؤں گی لیکن ہر اک دل میں رہوں گی اک نئی امید کی صورت ہر اک ...

    مزید پڑھیے

    ڈر

    یہ ڈر جو ساتھ چلتا ہے مری ماں کی امانت ہے میں جب چھوٹی سی بچی تھی تو میری ماں نے اس ڈر کو مرے دل کے کسی سنسان گوشے میں بڑی مشکل سے ڈالا تھا وہ کہتی تھی کہ میں تنہا کہیں باہر نہ جاؤں کیوں نہ جاؤں بحث کرتی میں وہاں پر بھیڑیے پھرتے ہیں انسانوں کی صورت میں میں اس کی بات سن کر دل میں ہنس ...

    مزید پڑھیے

    تحیر عشق

    بہ مشکل ایک حیرانی کو آنکھوں سے نکالا تھا کہ پھر اک اور حیرانی یہ بستی کیسی بستی ہے جہاں پر میرا ہر اک خواب حیرانی کی اک چادر کو اوڑھ سو رہا ہے اور تحیر کی قبا پہنے ہوئے ہیں اشک سارے اور یہاں تک کہ ہمارے عشق نے بھی ہجر کے اک سنگ پر جو لفظ لکھا ہے وہ حیرت ہے وہی اک لفظ جو اب میرے دل ...

    مزید پڑھیے

تمام