Hosh Tirmizi

ہوش ترمذی

ہوش ترمذی کی غزل

    تزئین بزم غم کے لیے کوئی شے تو ہو

    تزئین بزم غم کے لیے کوئی شے تو ہو روشن چراغ دل نہ سہی جام مے تو ہو ہم تو رہین رشتۂ بے گانگی رہے سارے جہاں سے تیری ملاقات ہے تو ہو غم بھی مجھے قبول ہے لیکن بہ قدر شوق دل کا نصیب درد سہی پے بہ پے تو ہو فریاد ایک شور ہے آہنگ کے بغیر نالہ متاع درد سہی کوئی لے تو ہو یہ کیا کہ اہل شوق نہ ...

    مزید پڑھیے

    پاس‌ ناموس تمنا ہر اک آزار میں تھا

    پاس‌ ناموس تمنا ہر اک آزار میں تھا نشۂ‌ نگہت گل بھی خلش خار میں تھا کس سے کہیے کہ زمانے کو گراں گزرا ہے وہ فسانہ کہ مری حسرت گفتار میں تھا دل کہ آتا ہی نہیں ترک تمنا کی طرف کوئی اقرار کا پہلو ترے انکار میں تھا کچھ تجھے یاد ہے اے چشم‌ زلیخائے جہاں ہم سا یوسف بھی کوئی مصر کے ...

    مزید پڑھیے

    گو داغ ہو گئے ہیں وہ چھالے پڑے ہوئے

    گو داغ ہو گئے ہیں وہ چھالے پڑے ہوئے ہیں اب بھی دل میں تیرے حوالے پڑے ہوئے دشت وفا میں جل کے نہ رہ جائیں اپنے دل وہ دھوپ ہے کہ رنگ ہیں کالے پڑے ہوئے شعلہ سا رنگ کیا ہے وہ حسن کرشمہ ساز ہیں کشمکش میں دیکھنے والے پڑے ہوئے شبنم سزا ہے جرأت افشائے راز کی گویا زبان گل میں ہیں چھالے پڑے ...

    مزید پڑھیے

    دیکھے ہیں جو غم دل سے بھلائے نہیں جاتے

    دیکھے ہیں جو غم دل سے بھلائے نہیں جاتے اک عمر ہوئی یاد کے سائے نہیں جاتے اشکوں سے خبردار کہ آنکھوں سے نہ نکلیں گر جائیں یہ موتی تو اٹھائے نہیں جاتے ہر جنبش دامان جنوں جان ادب ہے اس راہ میں آداب سکھائے نہیں جاتے ہم بھی شب گیسو کے اجالوں میں رہے ہیں کیا کیجیے دن پھیر کے لائے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    لائے گا رنگ ضبط فغاں دیکھتے رہو

    لائے گا رنگ ضبط فغاں دیکھتے رہو پھوٹے گی ہر کلی میں زباں دیکھتے رہو برپا سر حیات ہے اک حشر دار و گیر دیتا ہے کون کس کو اماں دیکھتے رہو دم بھر کو آستان تمنا پہ ہے ہجوم جائے بچھڑ کے کون کہاں دیکھتے رہو ملنے کو ہے خموشئ اہل جنوں کی داد اٹھنے کو ہے زمیں سے دھواں دیکھتے رہو محفل میں ...

    مزید پڑھیے

    کبھی آہیں کبھی نالے کبھی آنسو نکلے

    کبھی آہیں کبھی نالے کبھی آنسو نکلے ان سے آغاز سخن کے کئی پہلو نکلے یوں بھی وہ بزم تصور سے گزر جاتے ہیں جیسے لے ساز سے یا پھول سے خوشبو نکلے ہے اس امید پہ صیقل ہنر تیشہ زنی سینۂ سنگ سے شاید کوئی گل رو نکلے قصۂ دار و رسن ہی سہی کچھ بات کرو کسی عنواں سے تو ذکر قد و گیسو نکلے غم ...

    مزید پڑھیے

    یادیں چلیں خیال چلا اشک تر چلے

    یادیں چلیں خیال چلا اشک تر چلے لے کر پیام شوق کئی نامہ بر چلے دل کو سنبھالتے رہے ہر حادثے یہ ہم اب کیا کریں کہ خود ترے گیسو بکھر چلے ہر گام پر شکست نے یوں حوصلہ دیا جس طرح ساتھ ساتھ کوئی ہم سفر چلے شوق طلب نہ ہو کوئی بانگ جرس تو ہو آخر کوئی چلے تو کس امید پر چلے اب کیا کرو گے سیر ...

    مزید پڑھیے

    ملتا نہیں مزاج خود اپنی ادا میں ہے

    ملتا نہیں مزاج خود اپنی ادا میں ہے تیری گلی سے آ کے صبا بھی ہوا میں ہے اے عشق تیری دوسری منزل بھی ہے کہیں مرنا ہے ابتدا میں تو کیا انتہا میں ہے لاتی ہے جب صبا تو چمکتے ہیں بام و در یہ روشنی سی کیا تری بوئے قبا میں ہے ہر رہ گزر نشاں ہے تری سمت کا مگر اقرار نا رسی بھی ہر اک نقش پا ...

    مزید پڑھیے

    وہ تقاضائے جنوں اب کے بہاروں میں نہ تھا

    وہ تقاضائے جنوں اب کے بہاروں میں نہ تھا ایک دامن بھی تو الجھا ہوا خاروں میں نہ تھا اشک غم تھم گئے یاد آتے ہی ان کی صورت جب چڑھا چاند تو پھر نور ستاروں میں نہ تھا مرنے جینے کو نہ سمجھے تو خطا کس کی ہے کون سا حکم ہے جو ان کے اشاروں میں نہ تھا ہر قدم خاک سے دامن کو بچایا تم نے پھر یہ ...

    مزید پڑھیے

    کہو مآل آرزو ہو کیا اگر گھٹے نہ دم

    کہو مآل آرزو ہو کیا اگر گھٹے نہ دم کہ اپنے اختیار میں نہ عرض غم نہ ضبط غم ترا کہیں پتہ نہیں اٹھیں تو کس طرف قدم ادھر بڑھوں تو بت کدہ ادھر چلوں تو ہے حرم ملے تھے شیخ و برہمن فریب ہیں تری قسم اسے ہی دھن خدا خدا اسے لگن صنم صنم ہزار کاوشوں پہ بھی ہے زندگی رہین غم نفس نفس نظر نظر روش ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2