Hosh Tirmizi

ہوش ترمذی

ہوش ترمذی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    تزئین بزم غم کے لیے کوئی شے تو ہو

    تزئین بزم غم کے لیے کوئی شے تو ہو روشن چراغ دل نہ سہی جام مے تو ہو ہم تو رہین رشتۂ بے گانگی رہے سارے جہاں سے تیری ملاقات ہے تو ہو غم بھی مجھے قبول ہے لیکن بہ قدر شوق دل کا نصیب درد سہی پے بہ پے تو ہو فریاد ایک شور ہے آہنگ کے بغیر نالہ متاع درد سہی کوئی لے تو ہو یہ کیا کہ اہل شوق نہ ...

    مزید پڑھیے

    پاس‌ ناموس تمنا ہر اک آزار میں تھا

    پاس‌ ناموس تمنا ہر اک آزار میں تھا نشۂ‌ نگہت گل بھی خلش خار میں تھا کس سے کہیے کہ زمانے کو گراں گزرا ہے وہ فسانہ کہ مری حسرت گفتار میں تھا دل کہ آتا ہی نہیں ترک تمنا کی طرف کوئی اقرار کا پہلو ترے انکار میں تھا کچھ تجھے یاد ہے اے چشم‌ زلیخائے جہاں ہم سا یوسف بھی کوئی مصر کے ...

    مزید پڑھیے

    گو داغ ہو گئے ہیں وہ چھالے پڑے ہوئے

    گو داغ ہو گئے ہیں وہ چھالے پڑے ہوئے ہیں اب بھی دل میں تیرے حوالے پڑے ہوئے دشت وفا میں جل کے نہ رہ جائیں اپنے دل وہ دھوپ ہے کہ رنگ ہیں کالے پڑے ہوئے شعلہ سا رنگ کیا ہے وہ حسن کرشمہ ساز ہیں کشمکش میں دیکھنے والے پڑے ہوئے شبنم سزا ہے جرأت افشائے راز کی گویا زبان گل میں ہیں چھالے پڑے ...

    مزید پڑھیے

    دیکھے ہیں جو غم دل سے بھلائے نہیں جاتے

    دیکھے ہیں جو غم دل سے بھلائے نہیں جاتے اک عمر ہوئی یاد کے سائے نہیں جاتے اشکوں سے خبردار کہ آنکھوں سے نہ نکلیں گر جائیں یہ موتی تو اٹھائے نہیں جاتے ہر جنبش دامان جنوں جان ادب ہے اس راہ میں آداب سکھائے نہیں جاتے ہم بھی شب گیسو کے اجالوں میں رہے ہیں کیا کیجیے دن پھیر کے لائے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    لائے گا رنگ ضبط فغاں دیکھتے رہو

    لائے گا رنگ ضبط فغاں دیکھتے رہو پھوٹے گی ہر کلی میں زباں دیکھتے رہو برپا سر حیات ہے اک حشر دار و گیر دیتا ہے کون کس کو اماں دیکھتے رہو دم بھر کو آستان تمنا پہ ہے ہجوم جائے بچھڑ کے کون کہاں دیکھتے رہو ملنے کو ہے خموشئ اہل جنوں کی داد اٹھنے کو ہے زمیں سے دھواں دیکھتے رہو محفل میں ...

    مزید پڑھیے

تمام