Hosh Tirmizi

ہوش ترمذی

ہوش ترمذی کی غزل

    دل کو غم راس ہے یوں گل کو صبا ہو جیسے

    دل کو غم راس ہے یوں گل کو صبا ہو جیسے اب تو یہ درد کی صورت ہی دوا ہو جیسے ہر نفس حلقۂ زنجیر نظر آتا ہے زندگی جرم تمنا کی سزا ہو جیسے کان بجتے ہیں سکوت شب تنہائی میں وہ خموشی ہے کہ اک حشر بپا ہو جیسے اب تو دیوانوں سے یوں بچ کے گزر جاتی ہے بوئے گل بھی ترے دامن کی ہوا ہو جیسے کہتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2