ہوش بلگرامی کی غزل

    جاوداں غم عہد عشرت تیز پا

    جاوداں غم عہد عشرت تیز پا جانے کیا ہے زندگی کا مدعا اٹھ رہے ہیں دم بہ دم طوفان غم ایک دل ہے میں ہوں اور میرا خدا ہے غم دل منزل آغاز میں دیکھیے ہوتا ہے اب انجام کیا حال دل پر آپ کیوں ہیں نوحہ گر میں نے پائی ہے محبت کی سزا ڈوبتی ہے میری کشتی ڈوب جائے کون ہو منت پذیر ناخدا آپ بھی ...

    مزید پڑھیے

    وہی میری نا مرادی وہی گردش زمانہ

    وہی میری نا مرادی وہی گردش زمانہ مری زندگی تصور مری عشرتیں فسانہ نہ حضوریوں کی خواہش نہ وصال کی تمنا مجھے اب بھی ہے تعارف وہی ان سے غائبانہ جو تجھے خیال ہوتا یہ مرا نہ حال ہوتا نہ تری نگاہ بدلی نہ بدل سکا زمانہ یہ جہاں کی ایک کروٹ یہ خزاں کا ایک دھوکا یہ ہوائیں بھیگی بھیگی یہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2