جاوداں غم عہد عشرت تیز پا
جاوداں غم عہد عشرت تیز پا
جانے کیا ہے زندگی کا مدعا
اٹھ رہے ہیں دم بہ دم طوفان غم
ایک دل ہے میں ہوں اور میرا خدا
ہے غم دل منزل آغاز میں
دیکھیے ہوتا ہے اب انجام کیا
حال دل پر آپ کیوں ہیں نوحہ گر
میں نے پائی ہے محبت کی سزا
ڈوبتی ہے میری کشتی ڈوب جائے
کون ہو منت پذیر ناخدا
آپ بھی آخر نہ میرے ہو سکے
اور اب کس سے ہو امید وفا
ہوشؔ میں ناآشنائے انتقام
اپنے دشمن کو بھی دیتا ہوں دعا