حسان عارفی کی غزل

    ظلم سے درگزر نہیں آتا

    ظلم سے درگزر نہیں آتا ہاں مجھے یہ ہنر نہیں آتا جب تلک میرے سر نہیں آتا ان کا الزام بر نہیں آتا تب فلک پر قمر نہیں آتا یار جب بام پر نہیں آتا فرق زیر و زبر نہیں آتا مجھ کو کچھ بھی نظر نہیں آتا ہجرتوں کی اندھیری راہوں میں چلتا جاتا ہوں گھر نہیں آتا چشم نرگس اداس رہتی ہے اب کوئی ...

    مزید پڑھیے

    بیکسی میں جو یاد گھر آیا

    بیکسی میں جو یاد گھر آیا آنکھ کے ساتھ دل بھی بھر آیا میری منزل نہ تیرا گھر آیا میرے حصے میں بس سفر آیا اک پری وش خیال پر آیا ایک سایہ سا مجھ میں در آیا میں نے بیعت سے کر دیا انکار اب کے نیزے پہ میرا سر آیا زندگی جب زوال پر آئی فن مرا تب عروج پر آیا خون دل سے ادھر غزل لکھی نقش ...

    مزید پڑھیے

    واللہ ان شہیدوں کا معیار دیکھ کر

    واللہ ان شہیدوں کا معیار دیکھ کر ہے مرگ شوق اور سوا دار دیکھ کر ان پر بھی کھل سکا نہ افق کا طلسمی راز حیران کن کرشمۂ فن کار دیکھ کر شوریدگیٔ آبلہ پائی کے باوجود جذبے نہ کم ہوئے رہ پر خار دیکھ کر اس ماجرۂ لطف پہ پہروں سکوت شب حیراں تھا خود کو اپنا ہی غم خوار دیکھ کر دامن چھڑا ...

    مزید پڑھیے

    زمیں ٹھہر نہ سکی اور نہ آسماں ٹھہرا

    زمیں ٹھہر نہ سکی اور نہ آسماں ٹھہرا مرا ہی ذوق جنوں میرا پاسباں ٹھہرا لگائی جس کے لئے تخت و تاج کو ٹھوکر اسی کی بزم میں میں مثل داستاں ٹھہرا ہمارا نقش قدم ہے وہاں وہاں روشن وفا کی راہ میں تھک کر جہاں جہاں ٹھہرا لپٹ کے دامن گل سے کہا یہ بلبل نے نگاہ برق میں میرا ہی آشیاں ...

    مزید پڑھیے

    اہل دولت بھی کچھ لوگ کیا ہو گئے

    اہل دولت بھی کچھ لوگ کیا ہو گئے مال و زر ان کے جیسے خدا ہو گئے حال مت پوچھئے مجھ سے اس دور کا لوگ یوں غرق موج بلا ہو گئے کارواں کیسے محفوظ رہ پائے گا جو تھے رہزن وہی رہنما ہو گئے جن کی ہر شام رندوں میں گزری کبھی وہ بھی کچھ روز سے پارسا ہو گئے واعظ محترم کو سر میکدہ دیکھ کر لوگ ...

    مزید پڑھیے

    سرخ روئی تو دے رو سیاہی نہ دے

    سرخ روئی تو دے رو سیاہی نہ دے میرے اللہ عہد تباہی نہ دے کر دے آنکھوں کو نور بصیرت عطا کم نگاہی نہ دے کم نگاہی نہ دے دل نہ فخر و تکبر سے آلودہ ہو تاج شاہی نہ دے تخت شاہی نہ دے دے خلوص و وفا کا جو ہو آئنہ بغض و کینہ بھرا دل الٰہی نہ دے دور نظروں سے ہے ساحل مدعا کشتیٔ جاں کو سیل ...

    مزید پڑھیے

    مری خطا سر محفل تلاش کرتا ہے

    مری خطا سر محفل تلاش کرتا ہے بہانہ قتل کا قاتل تلاش کرتا ہے چبھو کے طنز کے نیزے ہماری رگ رگ میں وہ شدت خلش دل تلاش کرتا ہے چمن جلا کے پرندوں کا کر کے قتل عام وہ نغمہ ہائے عنادل تلاش کرتا ہے رموز نقد و نظر سے جو آشنا بھی نہیں غزل میں نقص وہ جاہل تلاش کرتا ہے وہ خون حسرت دل سے نواز ...

    مزید پڑھیے

    تجھ سا ملے گا ماں نہ کوئی معتبر مجھے

    تجھ سا ملے گا ماں نہ کوئی معتبر مجھے رہنے دے زیر پا تو یوں ہی عمر بھر مجھے مجھ کو گزارتی رہی ماضی کی رہ گزر حسرت سے دیکھتا رہا مٹی کا گھر مجھے میری صدائیں برسر محفل نہ جب رہیں دنیا نے تنہا چھوڑ دیا خاک پر مجھے اک شعر جانے کس کے تصور میں کہہ دیا برسوں پکارتا رہا میرا ہنر ...

    مزید پڑھیے

    یوں ہی گزرے نہ رات خوشیوں کی

    یوں ہی گزرے نہ رات خوشیوں کی کچھ تو کر ہم سے بات خوشیوں کی تھام لو تم خوشی کے دامن کو مختصر ہے حیات خوشیوں کی چھوڑ کر غم کے تذکرے سارے آؤ چھیڑیں گے بات خوشیوں کی غم نہ آئے تمہاری قسمت میں گر نکالو زکوٰۃ خوشیوں کی میں نے اپنوں پہ اعتماد کیا لٹ گئی کائنات خوشیوں کی جینا سیکھو ...

    مزید پڑھیے