واللہ ان شہیدوں کا معیار دیکھ کر
واللہ ان شہیدوں کا معیار دیکھ کر
ہے مرگ شوق اور سوا دار دیکھ کر
ان پر بھی کھل سکا نہ افق کا طلسمی راز
حیران کن کرشمۂ فن کار دیکھ کر
شوریدگیٔ آبلہ پائی کے باوجود
جذبے نہ کم ہوئے رہ پر خار دیکھ کر
اس ماجرۂ لطف پہ پہروں سکوت شب
حیراں تھا خود کو اپنا ہی غم خوار دیکھ کر
دامن چھڑا نہ پائے دم سیر اپنا ہم
کانٹوں کی انجمن کا بھی اصرار دیکھ کر
پتھر تراشنے کا ہنر جانتا تھا میں
پر چپ تھا بت پرست خریدار دیکھ کر
حسانؔ سیکھو اور ذرا شاعری کا فن
غالبؔ جگرؔ فراقؔ کے اشعار دیکھ کر