Hasrat Mohani

حسرتؔ موہانی

مجاہد آزادی اور آئین ساز اسمبلی کے رکن ، ’انقلاب زندہ باد‘ کا نعرہ دیا ، شری کرشن کے معتقد ، اپنی غزل ’ چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے‘ کے لئے مشہور

Freedom fighter, member of constituent assembly which drafted Indian Constitution. He gave the slogan "Inquilab Zindabad" during freedom movement. He was a devotee of Shri Krishna. He wrote the famous ghazal "chupke chupke raat din".

حسرتؔ موہانی کی غزل

    دل میں کیا کیا ہوس دید بڑھائی نہ گئی

    دل میں کیا کیا ہوس دید بڑھائی نہ گئی روبرو ان کے مگر آنکھ اٹھائی نہ گئی ہم رضا شیوہ ہیں تاویل ستم خود کر لیں کیا ہوا ان سے اگر بات بنائی نہ گئی یہ بھی آداب محبت نے گوارا نہ کیا ان کی تصویر بھی آنکھوں سے لگائی نہ گئی آہ وہ آنکھ جو ہر سمت رہی صاعقہ پاش وہ جو مجھ سے کسی عنوان ملائی ...

    مزید پڑھیے

    ان کو جو شغل ناز سے فرصت نہ ہو سکی

    ان کو جو شغل ناز سے فرصت نہ ہو سکی ہم نے یہ کہہ دیا کہ محبت نہ ہو سکی شکر جفا بھی اہل رضا نے کیا ادا ان سے یہی نہیں کہ شکایت نہ ہو سکی شب کا یہ حال ہے کہ تری یاد کے سوا دل کو کسی خیال سے راحت نہ ہو سکی پابوس کی بھی ہم کو اجازت نہ دے سکے اتنی بھی تم سے قدر محبت نہ ہو سکی غرق سرور و ...

    مزید پڑھیے

    وصل کی بنتی ہیں ان باتوں سے تدبیریں کہیں

    وصل کی بنتی ہیں ان باتوں سے تدبیریں کہیں آرزوؤں سے پھرا کرتی ہیں تقدیریں کہیں بے زبانی ترجمان شوق بے حد ہو تو ہو ورنہ پیش یار کام آتی ہیں تقریریں کہیں مٹ رہی ہیں دل سے یادیں روزگار عیش کی اب نظر کاہے کو آئیں گی یہ تصویریں کہیں التفات یار تھا اک خواب آغاز وفا سچ ہوا کرتی ہیں ان ...

    مزید پڑھیے

    توڑ کر عہد کرم نا آشنا ہو جائیے

    توڑ کر عہد کرم نا آشنا ہو جائیے بندہ پرور جائیے اچھا خفا ہو جائیے میرے عذر جرم پر مطلق نہ کیجے التفات بلکہ پہلے سے بھی بڑھ کر کج ادا ہو جائیے خاطر محروم کو کر دیجئے محو الم درپئے ایذائے جان مبتلا ہو جائیے راہ میں ملیے کبھی مجھ سے تو از راہ ستم ہونٹ اپنا کاٹ کر فوراً جدا ہو ...

    مزید پڑھیے

    کیسے چھپاؤں راز غم دیدۂ تر کو کیا کروں

    کیسے چھپاؤں راز غم دیدۂ تر کو کیا کروں دل کی تپش کو کیا کروں سوز جگر کو کیا کروں شورش عاشقی کہاں اور میری سادگی کہاں حسن کو تیرے کیا کہوں اپنی نظر کو کیا کروں غم کا نہ دل میں ہو گزر وصل کی شب ہو یوں بسر سب یہ قبول ہے مگر خوف سحر کو کیا کروں حال میرا تھا جب بتر تب نہ ہوئی تمہیں ...

    مزید پڑھیے

    یوں تو عاشق ترا زمانہ ہوا

    یوں تو عاشق ترا زمانہ ہوا مجھ سا جاں باز دوسرا نہ ہوا خودبخود بوئے یار پھیل گئی کوئی منت کش صبا نہ ہوا میں گرفتار الفت صیاد دام سے چھٹ کے بھی رہا نہ ہوا خبر اس بے خبر کی لا دیتی تجھ سے اتنا بھی اے صبا نہ ہوا ان سے عرض کرم تو کیا کرتے ہم سے خود شکوۂ جفا نہ ہوا ہو کے بے خود کلام ...

    مزید پڑھیے

    خو سمجھ میں نہیں آتی ترے دیوانوں کی

    خو سمجھ میں نہیں آتی ترے دیوانوں کی دامنوں کی نہ خبر ہے نہ گریبانوں کی جلوۂ ساغر و مینا ہے جو ہمرنگ بہار رونقیں طرفہ ترقی پہ ہیں مے خانوں کی ہر طرف بے خودی و بے خبری کی ہے نمود قابل دید ہے دنیا ترے حیرانوں کی سہل اس سے تو یہی ہے کہ سنبھالیں دل کو منتیں کون کرے آپ کے دربانوں ...

    مزید پڑھیے

    دیکھنا بھی تو انہیں دور سے دیکھا کرنا

    دیکھنا بھی تو انہیں دور سے دیکھا کرنا شیوۂ عشق نہیں حسن کو رسوا کرنا اک نظر بھی تری کافی تھی پئے راحت جاں کچھ بھی دشوار نہ تھا مجھ کو شکیبا کرنا ان کو یاں وعدے پہ آ لینے دے اے ابر بہار جس قدر چاہنا پھر بعد میں برسا کرنا شام ہو یا کہ سحر یاد انہیں کی رکھنی دن ہو یا رات ہمیں ذکر ...

    مزید پڑھیے

    ستم ہو جائے تمہید کرم ایسا بھی ہوتا ہے

    ستم ہو جائے تمہید کرم ایسا بھی ہوتا ہے محبت میں بتا اے ضبط غم ایسا بھی ہوتا ہے بھلا دیتی ہیں سب رنج و الم حیرانیاں میری تری تمکین بے حد کی قسم ایسا بھی ہوتا ہے جفائے یار کے شکوے نہ کر اے رنج ناکامی امید و یاس دونوں ہوں بہم ایسا بھی ہوتا ہے مرے پاس وفا کی بدگمانی ہے بجا تم سے کہیں ...

    مزید پڑھیے

    ان کو رسوا مجھے خراب نہ کر

    ان کو رسوا مجھے خراب نہ کر اے دل اتنا بھی اضطراب نہ کر آمد یار کی امید نہ چھوڑ دیکھ اے آنکھ میل خواب نہ کر مل ہی رہتی ہے مے پرست کو مے فکر نایابئ شراب نہ کر ناصحا ہم کریں گے شرح جنوں دل دیوانہ سے خطاب نہ کر شوق یاروں کا بے شمار نہیں ستم اے دوست بے حساب نہ کر دل کو مست خیال یار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5