Hasrat Mohani

حسرتؔ موہانی

مجاہد آزادی اور آئین ساز اسمبلی کے رکن ، ’انقلاب زندہ باد‘ کا نعرہ دیا ، شری کرشن کے معتقد ، اپنی غزل ’ چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے‘ کے لئے مشہور

Freedom fighter, member of constituent assembly which drafted Indian Constitution. He gave the slogan "Inquilab Zindabad" during freedom movement. He was a devotee of Shri Krishna. He wrote the famous ghazal "chupke chupke raat din".

حسرتؔ موہانی کے تمام مواد

50 غزل (Ghazal)

    یاد کر وہ دن کہ تیرا کوئی سودائی نہ تھا

    یاد کر وہ دن کہ تیرا کوئی سودائی نہ تھا باوجود حسن تو آگاہ رعنائی نہ تھا عشق روزافزوں پہ اپنے مجھ کو حیرانی نہ تھی جلوۂ رنگیں پہ تجھ کو ناز یکتائی نہ تھا دید کے قابل تھی میرے عشق کی بھی سادگی جبکہ تیرا حسن سرگرم خود آرائی نہ تھا کیا ہوئے وہ دن کہ محو آرزو تھے حسن و عشق ربط تھا ...

    مزید پڑھیے

    اس بت کے پجاری ہیں مسلمان ہزاروں

    اس بت کے پجاری ہیں مسلمان ہزاروں بگڑے ہیں اسی کفر میں ایمان ہزاروں دنیا ہے کہ ان کے رخ و گیسو پہ مٹی ہے حیران ہزاروں ہیں پریشان ہزاروں تنہائی میں بھی تیرے تصور کی بدولت دل بستگئ غم کے ہیں سامان ہزاروں اے شوق تری پستئ ہمت کا برا ہو مشکل ہوئے جو کام تھے آسان ہزاروں آنکھوں نے ...

    مزید پڑھیے

    تاثیر برق حسن جو ان کے سخن میں تھی

    تاثیر برق حسن جو ان کے سخن میں تھی اک لرزش خفی مرے سارے بدن میں تھی واں سے نکل کے پھر نہ فراغت ہوئی نصیب آسودگی کی جان تری انجمن میں تھی اک رنگ التفات بھی اس بے رخی میں تھا اک سادگی بھی اس نگہ سحر فن میں تھی محتاج بوئے عطر نہ تھا جسم خوب یار خوشبوئے دلبری تھی جو اس پیرہن میں ...

    مزید پڑھیے

    نظارۂ پیہم کا صلا میرے لیے ہے

    نظارۂ پیہم کا صلا میرے لیے ہے ہر سمت وہ رخ جلوہ نما میرے لیے ہے اس چہرۂ انور کی ضیا میرے لیے ہے وہ زلف سیہ تاب دوتا میرے لیے ہے زنہار اگر اہل ہوس تجھ پہ فدا ہوں یہ مرتبۂ صدق و صفا میرے لیے ہے بن کر میں رضاکار مہیائے فنا ہوں آوازۂ حق بانگ درا میرے لیے ہے خوشنودۂ فجار کے پیرو ہیں ...

    مزید پڑھیے

    ترے درد سے جس کو نسبت نہیں ہے

    ترے درد سے جس کو نسبت نہیں ہے وہ راحت مصیبت ہے راحت نہیں ہے جنون محبت کا دیوانہ ہوں میں مرے سر میں سودائے حکمت نہیں ہے ترے غم کی دنیا میں اے جان عالم کوئی روح محروم راحت نہیں ہے مجھے گرم نظارہ دیکھا تو ہنس کر وہ بولے کہ اس کی اجازت نہیں ہے جھکی ہے ترے بار عرفاں سے گردن ہمیں سر ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    کرشن

    متھرا کہ نگر ہے عاشقی کا دم بھرتی ہے آرزو اسی کا ہر ذرۂ سر زمین گوکل دارا ہے جمال دلبری کا برسانا و نند گاؤں میں بھی دیکھ آئے ہیں جلوہ ہم کسی کا پیغام حیات جاوداں تھا ہر نغمۂ کرشن بانسری کا وہ نور سیاہ یا کہ حسرت سر چشمہ فروغ آگہی کا

    مزید پڑھیے