Hasan Rizvi

حسن رضوی

  • 1946 - 2002

حسن رضوی کی غزل

    کبھی شام ہجر گزارتے کبھی زلف یار سنوارتے

    کبھی شام ہجر گزارتے کبھی زلف یار سنوارتے کٹی عمر اپنی قفس قفس تری خوشبوؤں کو پکارتے نہ وہ مہ جبینوں کی ٹولیاں نہ وہ رنگ رنگ کی بولیاں نہ محبتوں کی وہ بازیاں کبھی جیتتے کبھی ہارتے وہ جو آرزوؤں کے خواب تھے وہ خیال تھے وہ سراب تھے سر دشت ایک بھی گل نہ تھا جسے آنسوؤں سے ...

    مزید پڑھیے

    سانجھ سویرے پھرتے ہیں ہم جانے کس ویرانے میں

    سانجھ سویرے پھرتے ہیں ہم جانے کس ویرانے میں ساون جیسی دھوپ لکھی ہے قسمت کے ہر خانے میں اس نے پیار کے سارے بندھن اک لمحے میں توڑ دئے جس کی خاطر رسوا ہیں ہم اس بے درد زمانے میں شب کی سیاہی اور بڑھے گی اور ستارے ٹوٹیں گے کچھ تو وقت لگے گا آخر نیا سویرا آنے میں کتنے پیپل سوکھ گئے ...

    مزید پڑھیے

    پھر اس کو دیکھنا جی بھر کے چاندنی کے سنگ (ردیف .. ا)

    پھر اس کو دیکھنا جی بھر کے چاندنی کے سنگ پھر اس کے عکس پہ اک چاند کا گماں ہونا پھر اس کی جھیل سی آنکھوں میں ڈوبنا میرا اور اس کے ساتھ ہی برسات کا سماں ہونا اک ایک کر کے سجانا گلاب زلفوں میں پھر اس کے چہرے پہ سرخی سی اک عیاں ہونا ہیں دل میں خواہشیں اتنی کہ کیا کہیں اس سے نہیں ہے ...

    مزید پڑھیے

    میں اپنے آپ سے غافل نہ یوں ہوا ہوتا

    میں اپنے آپ سے غافل نہ یوں ہوا ہوتا مرے بھی پاس اگر کوئی آئنا ہوتا ذرا تو سوچ کہ اتنا ہی کر لیا ہوتا مجھے کتاب سمجھ کر ہی پڑھ لیا ہوتا تمام عمر فقط ایک آرزو ہی رہی کیا تھا پیار تو پھر ٹوٹ کر کیا ہوتا یہ اور بات کہ میں تجھ سے دور ہوں لیکن میں تیرے پاس بھی ہوتا بھلا تو کیا ...

    مزید پڑھیے

    محبت کا عجب زاویہ ہے

    محبت کا عجب زاویہ ہے ہوائیں چار سو اور اک دیا ہے ہم اہل درد خود سے پوچھتے ہیں وطن کو ہم نے اب تک کیا دیا ہے ستم گر کے ستم اتنے بڑھے ہیں لبوں کو آج ہم نے سی لیا ہے اچانک بول اٹھے دیوار و در بھی یہ کس کا نام میں نے لے لیا ہے تمہارے خواب آخر کیا ہوئے ہیں حقیقت آشنا کس نے کیا ...

    مزید پڑھیے

    گئی رتوں کو بھی یاد رکھنا نئی رتوں کے بھی باب پڑھنا

    گئی رتوں کو بھی یاد رکھنا نئی رتوں کے بھی باب پڑھنا گلاب چہروں نے جو لکھی ہے تمازتوں کی کتاب پڑھنا تمام رنگوں کی ایک رنگت تمام موسم کی ایک نگہت تمام چہرے حسین لکھنا تمام آنکھیں سراب پڑھنا ہر ایک آنگن خموش پہرے ہر ایک لب پر سکوت طاری ہمارے گھر گھر جو ٹوٹتے ہیں قیامتوں کے عذاب ...

    مزید پڑھیے

    صورت ہے وہ ایسی کہ بھلائی نہیں جاتی

    صورت ہے وہ ایسی کہ بھلائی نہیں جاتی روداد غم ہجر سنائی نہیں جاتی ہر صبح الم شام ستم کا ہے تسلسل کیا دل پہ گزرتی ہے بتائی نہیں جاتی کہتی ہے دلہن شام کی بالوں کو بکھیرے یوں نیند بھی آنکھوں سے اڑائی نہیں جاتی چاہت پہ کبھی بس نہیں چلتا ہے کسی کا لگ جاتی ہے یہ آگ لگائی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    میں نے اس کو برف دنوں میں دیکھا تھا

    میں نے اس کو برف دنوں میں دیکھا تھا اس کا چہرہ سورج جیسا لگتا تھا یوں بھی نظریں آپس میں مل لیتی تھیں وہ بھی پہروں چاند کو تکتا رہتا تھا وہ گلیاں وہ رستے کتنے اچھے تھے جب وہ ننگے پاؤں گھوما کرتا تھا چاروں جانب اس کی خوشبو بکھری تھی ہجر کا اک موسم بھی اس کے جیسا تھا دور کہیں آواز ...

    مزید پڑھیے

    اس کی آنکھیں ہرے سمندر اس کی باتیں برف

    اس کی آنکھیں ہرے سمندر اس کی باتیں برف پھر بھی نقش ہوا ہے دل پر اس کا اک اک حرف کوئی بھرے کانٹوں سے دامن کوئی پھول چنے اپنا اپنا دامن سب کا اپنا اپنا ظرف اس کی چاہ میں رانجھا بن کر بیلا بیلا گھومے دھوپ کے اس صحرا میں اپنی عمر ہوئی ہے صرف اک دوجے کو دیکھ نہ پائے برسوں بیت ...

    مزید پڑھیے

    پھر نئے خواب بنیں پھر نئی رنگت چاہیں

    پھر نئے خواب بنیں پھر نئی رنگت چاہیں زندہ رہنے کے لئے پھر کوئی صورت چاہیں نئے موسم میں کریں پھر سے کوئی عہد وفا عشق کرنے کے لئے اور بھی شدت چاہیں ایک وہ ہیں کہ نظر بھر کے نہ دیکھیں ہم کو ایک ہم ہیں کہ فقط ان کی ہی صورت چاہیں بات سننے کے لئے حوصلہ دل میں رکھیں بات کہنے کے لئے حرف ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3