پھر اس کو دیکھنا جی بھر کے چاندنی کے سنگ (ردیف .. ا)
پھر اس کو دیکھنا جی بھر کے چاندنی کے سنگ
پھر اس کے عکس پہ اک چاند کا گماں ہونا
پھر اس کی جھیل سی آنکھوں میں ڈوبنا میرا
اور اس کے ساتھ ہی برسات کا سماں ہونا
اک ایک کر کے سجانا گلاب زلفوں میں
پھر اس کے چہرے پہ سرخی سی اک عیاں ہونا
ہیں دل میں خواہشیں اتنی کہ کیا کہیں اس سے
نہیں ہے راس اسے میرا راز داں ہونا
یہ عمر بیت گئی ہے زمیں پہ رہتے ہوئے
کہاں تھا اپنے مقدر میں آسماں ہونا