Hasan Rizvi

حسن رضوی

  • 1946 - 2002

حسن رضوی کے تمام مواد

26 غزل (Ghazal)

    کبھی شام ہجر گزارتے کبھی زلف یار سنوارتے

    کبھی شام ہجر گزارتے کبھی زلف یار سنوارتے کٹی عمر اپنی قفس قفس تری خوشبوؤں کو پکارتے نہ وہ مہ جبینوں کی ٹولیاں نہ وہ رنگ رنگ کی بولیاں نہ محبتوں کی وہ بازیاں کبھی جیتتے کبھی ہارتے وہ جو آرزوؤں کے خواب تھے وہ خیال تھے وہ سراب تھے سر دشت ایک بھی گل نہ تھا جسے آنسوؤں سے ...

    مزید پڑھیے

    سانجھ سویرے پھرتے ہیں ہم جانے کس ویرانے میں

    سانجھ سویرے پھرتے ہیں ہم جانے کس ویرانے میں ساون جیسی دھوپ لکھی ہے قسمت کے ہر خانے میں اس نے پیار کے سارے بندھن اک لمحے میں توڑ دئے جس کی خاطر رسوا ہیں ہم اس بے درد زمانے میں شب کی سیاہی اور بڑھے گی اور ستارے ٹوٹیں گے کچھ تو وقت لگے گا آخر نیا سویرا آنے میں کتنے پیپل سوکھ گئے ...

    مزید پڑھیے

    پھر اس کو دیکھنا جی بھر کے چاندنی کے سنگ (ردیف .. ا)

    پھر اس کو دیکھنا جی بھر کے چاندنی کے سنگ پھر اس کے عکس پہ اک چاند کا گماں ہونا پھر اس کی جھیل سی آنکھوں میں ڈوبنا میرا اور اس کے ساتھ ہی برسات کا سماں ہونا اک ایک کر کے سجانا گلاب زلفوں میں پھر اس کے چہرے پہ سرخی سی اک عیاں ہونا ہیں دل میں خواہشیں اتنی کہ کیا کہیں اس سے نہیں ہے ...

    مزید پڑھیے

    میں اپنے آپ سے غافل نہ یوں ہوا ہوتا

    میں اپنے آپ سے غافل نہ یوں ہوا ہوتا مرے بھی پاس اگر کوئی آئنا ہوتا ذرا تو سوچ کہ اتنا ہی کر لیا ہوتا مجھے کتاب سمجھ کر ہی پڑھ لیا ہوتا تمام عمر فقط ایک آرزو ہی رہی کیا تھا پیار تو پھر ٹوٹ کر کیا ہوتا یہ اور بات کہ میں تجھ سے دور ہوں لیکن میں تیرے پاس بھی ہوتا بھلا تو کیا ...

    مزید پڑھیے

    محبت کا عجب زاویہ ہے

    محبت کا عجب زاویہ ہے ہوائیں چار سو اور اک دیا ہے ہم اہل درد خود سے پوچھتے ہیں وطن کو ہم نے اب تک کیا دیا ہے ستم گر کے ستم اتنے بڑھے ہیں لبوں کو آج ہم نے سی لیا ہے اچانک بول اٹھے دیوار و در بھی یہ کس کا نام میں نے لے لیا ہے تمہارے خواب آخر کیا ہوئے ہیں حقیقت آشنا کس نے کیا ...

    مزید پڑھیے

تمام