Hasan Hameedi

حسن حمیدی

حسن حمیدی کی غزل

    میری پلکوں پہ نہ آئے مرے اندر بولے

    میری پلکوں پہ نہ آئے مرے اندر بولے ایک قطرہ کہ جو ٹپکے تو سمندر بولے زندگی چاہے کہ آواز سفر کرتی رہے میں نہ بولوں تو مری سوچ کا پیکر بولے اپنے زخموں کو دکھاؤں تو دکھا بھی نہ سکوں جو کرم مجھ پہ کئے میرا ستم گر بولے ان کا کیا ہے کہ سماعت بھی ہے جاگیر ان کی ہم جو بولے تو ہر اک دل میں ...

    مزید پڑھیے