Hasan Abidi

حسن عابدی

حسن عابدی کی غزل

    شہر نا پرساں میں کچھ اپنا پتہ ملتا نہیں

    شہر نا پرساں میں کچھ اپنا پتہ ملتا نہیں بام و در روشن ہیں لیکن راستہ ملتا نہیں فصل گل ایسی کہ ارزاں ہو گئے کاغذ کے پھول اب کوئی گل پیرہن زریں قبا ملتا نہیں آشنا چہروں سے رنگ آشنائی اڑ گیا ہم زباں اب خشک پتوں کے سوا ملتا نہیں ایک سناٹا ہے شبنم سے شعاع نور تک اب کوئی آنچل پس موج ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2