Hasan Abidi

حسن عابدی

حسن عابدی کی نظم

    میرے بستے میں کیا ہے

    اسکول کا لڑکا ہوں میں ننھا سا بنجارہ ہوں میں جو چیز ہے وہ خاص ہے بستے میں میرے پاس ہے کچھ ٹافیاں کچھ گولیاں کچھ بیر کچھ نمکولیاں کڑوی کسیلی چھالیہ کچھ بچ گئیں کچھ کھا لیا پرکار پنسل اور ربر رنگین کاغذ اور کلر یہ مور کے پر دیکھیے لعل و جواہر دیکھیے ماچس کے لیبل دیکھیے کاغذ کی بلبل ...

    مزید پڑھیے

    ایک جھوٹی کہانی

    جب دریا میں آگ لگی مچھلی نے اک جست لگائی جا بیٹھی دیوار پر کچھوے کو اڑنا آتا تھا اڑ کے بیٹھا تار پر مینڈک کو آگے جانا تھا وہ تو بھاگا کار پر جب دریا میں آگ لگی تار پہ بلی ناچ رہی تھی کچھوے سے یہ بولی آؤ بادل میں چھپ جائیں کھیلیں آنکھ‌ مچولی مچھلی بیٹھی اونگھ رہی تھی وہ بھی پیچھے ہو ...

    مزید پڑھیے

    حبیب جالبؔ

    وہ ایک لمحہ جو سچ بولنے سے ڈرتا ہے جو ظلم سہتا ہے جبر اختیار کرتا ہے وہ لمحہ موت کی وادی میں جا اترتا ہے مگر جو بار صداقت اٹھا کے زندہ ہے ستم گروں کے ستم آزما کے زندہ ہے وہ لمحہ اپنے لہو میں نہا کے زندہ ہے وہ ایک لمحہ کہ تاریخ جس سے روشن ہے متاع خاک اسی کے لہو کا خرمن ہے دوام فصل ...

    مزید پڑھیے