شہر میں شور ہے اس شوخ کے آ جانے کا
شہر میں شور ہے اس شوخ کے آ جانے کا ہر کوئی روپ بھرے پھرتا ہے دیوانے کا رند و واعظ تھے بہم دست و گریباں کل رات جانے کیا حال ہوا شیشہ و پیمانے کا شب کا عالم تھا جدا دن کے تقاضے کچھ اور اس سے کیا ذکر کریں رات کے افسانے کا تر بہ تر خون میں ہے دامن امید بہار ہاتھ میں زخم ہے ٹوٹے ہوئے ...