پھر سجے بزم طرب زلف کھلے شانہ چلے
پھر سجے بزم طرب زلف کھلے شانہ چلے پھر وہی سلسلۂ شوخئ رندانہ چلے پھر یہ یکجائی یاران چمن ہو کہ نہ ہو دیر تک آج ذرا بزم میں پیمانہ چلے پھر کوئی قیس ہو آوارۂ صحرائے جنوں پھر کسی گیسوئے شب رنگ کا افسانہ چلے ہم وہ بد مست جنوں ہیں جو سر راہ حیات کبھی باہوش کبھی ہوش سے بیگانہ چلے ہم ...