Hasan Aabid

حسن عابد

حسن عابد کی غزل

    پھر سجے بزم طرب زلف کھلے شانہ چلے

    پھر سجے بزم طرب زلف کھلے شانہ چلے پھر وہی سلسلۂ شوخئ رندانہ چلے پھر یہ یکجائی یاران چمن ہو کہ نہ ہو دیر تک آج ذرا بزم میں پیمانہ چلے پھر کوئی قیس ہو آوارۂ صحرائے جنوں پھر کسی گیسوئے شب رنگ کا افسانہ چلے ہم وہ بد مست جنوں ہیں جو سر راہ حیات کبھی باہوش کبھی ہوش سے بیگانہ چلے ہم ...

    مزید پڑھیے

    خود کو پانے کی جستجو ہے وہی

    خود کو پانے کی جستجو ہے وہی اس سے ملنے کی آرزو ہے وہی اس کا چہرہ اسی کے خد و خال اپنا موضوع گفتگو ہے وہی ہیں اسی کے یہ رنگ ہائے سخن میرے پہلو میں خوب رو ہے وہی کتنے موسم بدل گئے لیکن دل وہی دل کی آرزو ہے وہی ہے وہی شوق چاک دامانی اور پھر خواہش رفو ہے وہی سجدہ بازان شہر ...

    مزید پڑھیے

    حسن مختار سہی عشق بھی مجبور نہیں

    حسن مختار سہی عشق بھی مجبور نہیں یہ جفاؤں پہ جفا اب مجھے منظور نہیں زلف زنجیر سہی دل بھی گرفتار مگر میں ترے حلقۂ آداب کا محصور نہیں دل کا سودا ہے جو پٹ جائے تو بہتر ورنہ میں بھی مجبور نہیں آپ بھی مجبور نہیں دامن دل سے یہ بیگانہ روی اتنا گریز تم تو اک پھول ہو کانٹوں کا بھی دستور ...

    مزید پڑھیے

    وقت عجیب چیز ہے وقت کے ساتھ ڈھل گئے

    وقت عجیب چیز ہے وقت کے ساتھ ڈھل گئے تم بھی بہت بدل گئے ہم بھی بہت بدل گئے میرے لبوں کے واسطے اب وہ سماعتیں کہاں تم سے کہیں بھی کیا کہ تم دور بہت نکل گئے تیز ہوا نے ہر طرف آگ بکھیر دی تمام اپنے ہی گھر کا ذکر کیا شہر کے شہر جل گئے موجۂ گل سے ہمکنار اہل جنوں عجیب تھے جانے کہاں سے آئے ...

    مزید پڑھیے

    تھا آسمان پر جو ستارہ نہیں رہا

    تھا آسمان پر جو ستارہ نہیں رہا یادش بخیر اب وہ ہمارا نہیں رہا جو دن گزر گئے وہ گزر ہی گئے سو اب یادوں کے ماسوا کوئی چارہ نہیں رہا سیل رواں میں گم ہے نشان محیط آب اے موج مضطرب وہ کنارا نہیں رہا تنہا تھے جب تو آنکھ کے آنسو بھی دل میں تھے وہ آ گیا تو ضبط کا یارا نہیں رہا

    مزید پڑھیے

    تھے وہ قصے مگر سراب کے تھے

    تھے وہ قصے مگر سراب کے تھے جانے والے خیال و خواب کے تھے لمحہ لمحہ کسی کی یادیں تھیں روز و شب تھے مگر عذاب کے تھے اس کا چہرہ تھا اور شیشوں میں عکس کھلتے ہوئے گلاب کے تھے گرد رہ تھی میان منزل و دل دھندلے دھندلے نقوش خواب کے تھے

    مزید پڑھیے

    گل ہوئے چاک گریباں سر گلزار اے دل

    گل ہوئے چاک گریباں سر گلزار اے دل بن گیا رنگ چمن باعث آزار اے دل شمع رو ہو گئے فانوس حرم کے قیدی اب کہاں روشنیٔ گرمیٔ بازار اے دل سلسلہ آتش سوزاں کا ہے درپیش جنوں اب نہ دیوار نہ ہے سایۂ دیوار اے دل شیشۂ خواب جو ٹوٹا تو وہ آثار گئے چشم بیدار بھی ہے نرگس بیمار اے دل حلقۂ دید ...

    مزید پڑھیے

    کچھ عجیب عالم ہے ہوش ہے نہ مستی ہے

    کچھ عجیب عالم ہے ہوش ہے نہ مستی ہے یہ طویل تنہائی سانپ بن کے ڈستی ہے نغمۂ تبسم سے لب ہیں اب بھی نامحرم شاخ آرزو اب بھی پھول کو ترستی ہے ہم غریب کیا جانیں مول زندگانی کا ہم کو کیا پتہ یہ شے مہنگی ہے کہ سستی ہے آؤ ہم بھی دیکھیں گے اس دیار میں چل کر کیسے لوگ رہتے ہیں کس طرح کی بستی ...

    مزید پڑھیے

    مجھے کسی سے کسی بات کا گلا ہی نہیں

    مجھے کسی سے کسی بات کا گلا ہی نہیں کہ اپنے دل کے سوا کوئی مدعا ہی نہیں ترا کرم مرے دن کلفتوں کے یوں گزرے مجھے لگا کہ مرے ساتھ کچھ ہوا ہی نہیں لہولہان ہو دل یا قلم ہو سر جانا تری گلی کے سوا کوئی راستہ ہی نہیں کہ جس میں پھول کھلیں اور چمن مہک اٹھے یہ وہ سحر ہی نہیں ہے یہ وہ ہوا ہی ...

    مزید پڑھیے

    احتیاط اے دل ناداں وہ زمانے نہ رہے

    احتیاط اے دل ناداں وہ زمانے نہ رہے تیرے عشاق ترے چاہنے والے نہ رہے جن سے قائم تھی تری شوخ نگاہی کی ادا رنگ محفل وہ جنوں خیز اشارے نہ رہے اے گل شوخ ادا تجھ کو خبر ہے کہ نہیں جو محافظ تھے ترے اب وہی کانٹے نہ رہے ہم جنہیں ہم سفر راہ وفا جانتے تھے کیا بتائیں کہ وہی لوگ ہمارے نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2