ہرشل غافل کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    آسماں پر بٹھا دیا مجھ کو

    آسماں پر بٹھا دیا مجھ کو اس سخن نے جھکا دیا مجھ کو داستاں زندگی کی اتنی ہے زندگی نے کھپا دیا مجھ کو چھاؤں میں جب گیا میں سستانے خواہشوں نے اٹھا دیا مجھ کو صبر کی چھت بچاتے ہیں کیسے آندھیوں نے سکھا دیا مجھ کو میں تھا بے فکر بیٹھ کشتی میں کشتی نے ہی ڈبو دیا مجھ کو فون پر تیری اس ...

    مزید پڑھیے

    یہ زمیں ہی مری چٹائی ہے

    یہ زمیں ہی مری چٹائی ہے اور یہ آسماں رضائی ہے زندگی مت قریب کر اس کے موڑ پر ہی کھڑی جدائی ہے تم بدلتے بجا مگر کیسے دسترس ہی مری برائی ہے سانس بازاری ہوتی ہے پھر بھی کتنی لمبی دکاں جمائی ہے ظلم پر کیا زبان کھو لیں گے شہر یہ آج بے نوائی ہے مذہبوں کا نقاب اوڑھے پھر آگ تو نے کہاں ...

    مزید پڑھیے

    آج موسم بڑا سہانا ہے

    آج موسم بڑا سہانا ہے یاد آیا کوئی فسانہ ہے اشک ماضی شراب اور غزلیں ربط ان سے مرا پرانا ہے غربتوں کے یہ دور ہیں اچھے چاند تاروں پہ شامیانہ ہے یہ تری یاد ہے ترے جیسی کام ان کا مجھے ستانا ہے کھول دل کی گرہ ذرا تو بھی یہ تغافل تو بس بہانہ ہے دشت کو دشت رہنے دے انساں بے زباں کا یہ ...

    مزید پڑھیے

    ایک جھونکا یاد کا مجھ کو اڑا کر لے گیا

    ایک جھونکا یاد کا مجھ کو اڑا کر لے گیا رنگ چہرے کے سبھی جیسے چرا کر لے گیا یہ تصور ہے ترا جیسے کوئی مانجھی صنم ہاتھ تھاما شہر تیرے یہ بٹھا کر لے گیا میں کسی ٹوٹے ہوئے سے پھول کی خوشبو جسے کوئی عاشق اس کی کاپی میں چھپا کر لے گیا فخر کے آنسو تھے اس دن ماں کی آنکھوں میں مری جب میں اس ...

    مزید پڑھیے