Hari Chand Akhtar

ہری چند اختر

ممتاز صحافی اور شاعر

Prominernt journalist and poet

ہری چند اختر کی غزل

    مرا مضموں سوار توسن طبع رواں ہو کر

    مرا مضموں سوار توسن طبع رواں ہو کر زمین شعر پر پھرتا ہے گویا آسماں ہو کر کھٹک جاتے ہیں چشم برق میں میرا نشاں ہو کر غضب ڈھاتے ہیں یعنی چند تنکے آشیاں ہو کر سن اے جوش جنوں تقلید مجنوں کی نہیں اچھی مبادا ہم بھی رہ جائیں کسی دن داستاں ہو کر دما دم شعبدے ہم کو دکھاتا ہے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    غرور ضبط سے آہ و فغاں تک بات آ پہنچی

    غرور ضبط سے آہ و فغاں تک بات آ پہنچی ہوس نے کیا کیا دل سے زباں تک بات آ پہنچی سکون دل سے ناقوس و اذاں تک بات آ پہنچی خدا والوں کی ہمت سے کہاں تک بات آ پہنچی خلافت سے جبین و آستاں تک بات آ پہنچی خدا اور ابن آدم میں یہاں تک بات آ پہنچی ملی تھی آنکھ اور آہ و فغاں تک بات آ ...

    مزید پڑھیے

    سیر دنیا سے غرض تھی محو دنیا کر دیا

    سیر دنیا سے غرض تھی محو دنیا کر دیا میں نے کیا چاہا مرے اللہ نے کیا کر دیا روکنے والا نہ تھا کوئی خدا کو اس لیے جو کچھ آیا اس کے جی میں بے محابا کر دیا ہاں اسی کم بخت دل نے کر دیا افشائے راز ہاں اسی کم بخت دل نے مجھ کو رسوا کر دیا عشق جا ان تیری باتوں میں نہیں آنے کے ہم اچھے اچھوں ...

    مزید پڑھیے

    زندگی بھر دہر کی نیرنگیاں دیکھا کئے

    زندگی بھر دہر کی نیرنگیاں دیکھا کئے گردش ایام و دور آسماں دیکھا کئے ہم اسیران قفس کی ہائے رے مجبوریاں سامنے آنکھوں کے جلتا آشیاں دیکھا کئے آشیاں باندھا کئے ہر فصل گل میں ہم صفیر اور ہم اپنے قفس کی تیلیاں دیکھا کئے آشیاں باندھا مگر آسودگی کا ذکر کیا کس طرح گرتی ہیں اس پر ...

    مزید پڑھیے

    کلیوں کا تبسم ہو، کہ تم ہو کہ صبا ہو

    کلیوں کا تبسم ہو، کہ تم ہو کہ صبا ہو اس رات کے سناٹے میں، کوئی تو صدا ہو یوں جسم مہکتا ہے ہوائے گل تر سے! جیسے کوئی پہلو سے ابھی اٹھ کے گیا ہو دنیا ہمہ تن گوش ہے، آہستہ سے بولو کچھ اور قریب آؤ، کوئی سن نہ رہا ہو یہ رنگ، یہ انداز نوازش تو وہی ہے شاید کہ کہیں پہلے بھی تو مجھ سے ملا ...

    مزید پڑھیے

    جہاں تجھ کو بٹھا کر پوجتے ہیں پوجنے والے (ردیف .. ن)

    جہاں تجھ کو بٹھا کر پوجتے ہیں پوجنے والے وہ مندر اور ہوتے ہیں شوالے اور ہوتے ہیں دہان زخم سے کہتے ہیں جن کو مرحبا بسمل وہ خنجر اور ہوتے ہیں وہ بھالے اور ہوتے ہیں جنہیں محرومیٔ تاثیر ہی اصل تمنا ہے وہ آہیں اور ہوتی ہیں وہ نالے اور ہوتے ہیں جنہیں حاصل ہے تیرا قرب خوش قسمت سہی ...

    مزید پڑھیے

    جی کو روگ لگا بیٹھا جی کے روگ سے مرتا ہوں

    جی کو روگ لگا بیٹھا جی کے روگ سے مرتا ہوں اس میں کسی سے شکوہ کیا اپنی کرنی بھرتا ہوں ترک گناہ اے واعظ جی دل سے نہیں مجبوری ہے آپ خدا سے ڈرتے ہیں میں دنیا سے ڈرتا ہوں دنیا سے کچھ فیض نہ تھا دنیا کو تج بیٹھا ہوں اللہ سے امیدیں ہیں اللہ اللہ کرتا ہوں دور تو ہٹ جاؤں لیکن فکر محبت نے ...

    مزید پڑھیے

    محبت میں تپاک ظاہری سے کچھ نہیں ہوتا

    محبت میں تپاک ظاہری سے کچھ نہیں ہوتا جہاں دل کو لگی ہو دل لگی سے کچھ نہیں ہوتا یہ ہے جبر مشیت یا مری تقدیر ہے یا رب سہارا جس کا لیتا ہوں اسی سے کچھ نہیں ہوتا کوئی میری خطا ہے یا تری صنعت کی خامی ہے فرشتے کہہ رہے ہیں آدمی سے کچھ نہیں ہوتا ترے احکام کی دنیا مرے اعمال کا محشر یہاں ...

    مزید پڑھیے

    جس زمیں پر ترا نقش کف پا ہوتا ہے

    جس زمیں پر ترا نقش کف پا ہوتا ہے ایک اک ذرہ وہاں قبلہ نما ہوتا ہے کاش وہ دل پہ رکھے ہاتھ اور اتنا پوچھے کیوں تڑپ اٹھتا ہے کیا بات ہے کیا ہوتا ہے بزم دشمن ہے خدا کے لیے آرام سے بیٹھ بار بار اے دل ناداں تجھے کیا ہوتا ہے میری صورت مری حالت مری رنگت دیکھی آپ نے دیکھ لیا عشق میں کیا ...

    مزید پڑھیے

    میکدے میں بیٹھ کر ایمان کی پروا نہ کر

    میکدے میں بیٹھ کر ایمان کی پروا نہ کر یا اسے بھی ایک دو چلو پلا دیوانہ کر مسکرا دے قصۂ امید کر دے مختصر یا بڑھا لے چل ذرا سی بات کو افسانہ کر خوش مذاقی شرط ہو جس کے نظارے کے لئے اس گل خود رو کو یا رب زینت ویرانہ کر حادثہ ہے لیکن ایسا غیر معمولی نہیں شمع پر پروانہ جلنے دے کوئی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3