مرا مضموں سوار توسن طبع رواں ہو کر
مرا مضموں سوار توسن طبع رواں ہو کر زمین شعر پر پھرتا ہے گویا آسماں ہو کر کھٹک جاتے ہیں چشم برق میں میرا نشاں ہو کر غضب ڈھاتے ہیں یعنی چند تنکے آشیاں ہو کر سن اے جوش جنوں تقلید مجنوں کی نہیں اچھی مبادا ہم بھی رہ جائیں کسی دن داستاں ہو کر دما دم شعبدے ہم کو دکھاتا ہے کوئی ...