Hanif Tarin

حنیف ترین

حنیف ترین کی غزل

    خزاں میں اوڑھ کے قول و قرار کا موسم

    خزاں میں اوڑھ کے قول و قرار کا موسم بہار ڈھونڈ رہی ہے بہار کا موسم وو میرے ساتھ نہیں ہیں تو دل کے صحرا پر سمے بکھیر رہا ہے بہار کا موسم فریب خود کو نا دے گا تو اور کیا دے گا نا راس آئے جسے اعتبار کا موسم تمہارے قرب کی مدھم سی اک حرارت سے ہے ڈھیر راکھ تلے انتظار کا موسم

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2