Hairat Farrukhabadi

حیرت فرخ آبادی

حیرت فرخ آبادی کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    ہر بشر کا مقام لکھا ہے

    ہر بشر کا مقام لکھا ہے سب کا با ظرف کام لکھا ہے میرے لکھے پہ حق کسی کا نہیں جو لکھا تیرے نام لکھا ہے ہم سے لکھوا رہا ہے کس کا جنوں کون ہے کس کا کام لکھا ہے چیر کر دیکھ لے مرا سینہ اس میں تیرا ہی نام لکھا ہے سوچ کر جب کبھی لکھا میں نے جو بھی لکھا ہے خام لکھا ہے لکھنے والوں کا کیا ...

    مزید پڑھیے

    تری بے نیازیوں کا مجھے کچھ گلہ نہیں ہے

    تری بے نیازیوں کا مجھے کچھ گلہ نہیں ہے مرا دل ہے خوب واقف ترا دل برا نہیں ہے غم دوست در حقیقت ترا رہنمائے منزل وہی کم نگاہ نکلا جسے حوصلہ نہیں ہے مرے عشق کا مقدر مری زندگی کا حاصل غم یار کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں ہے ترا درد زندگی ہے ترا غم مرا مقدر مجھے اور چاہیے کیا مرے گھر میں ...

    مزید پڑھیے

    ان دنوں جی دکھا سا رہتا ہے

    ان دنوں جی دکھا سا رہتا ہے ہر گھڑی دل بجھا سا رہتا ہے کتنے جھیلوں عذاب رات اور دن ذہن بھی اب تھکا سا رہتا ہے ذہن زخمی ہے روح بھی زخمی دل میں میلہ لگا سا رہتا ہے کوئی موسم ہو بدلیوں کا راج اب تو سورج چھپا سا رہتا ہے کس طرف جائے یہ سڑک جانے بس یہ کھٹکا لگا سا رہتا ہے چار سو نفرتوں کی ...

    مزید پڑھیے

    اب ادا ہم سے نماز زندگی ہوتی نہیں

    اب ادا ہم سے نماز زندگی ہوتی نہیں دل جلانے سے بھی اب تو روشنی ہوتی نہیں زندگانی اس قدر بے کیف ہے کچھ ان دنوں ان کے آ جانے سے بھی اب تو خوشی ہوتی نہیں تیز ہو جاتی تھی دھڑکن آتے ہی تیرا خیال نام تیرا سن کے بھی اب سنسنی ہوتی نہیں حسن پہ مرتی ہے دنیا جس پہ آتا ہے زوال ہم سے ایسی چند ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی گرتا ہوں تھام لیتا ہے

    جب بھی گرتا ہوں تھام لیتا ہے یوں بھی وہ انتقام لیتا ہے کیا شکایت ادا ہے یہ اس کی بے نیازی سے کام لیتا ہے ایسا کیا کچھ پلا دیا تو نے جو بھی ہے تیرا نام لیتا ہے چھڑ ہی جاتی ہے داستاں میری جب کوئی تیرا نام لیتا ہے سب کی نظریں بچا کے اے حیرتؔ کوئی تیرا سلام لیتا ہے

    مزید پڑھیے

تمام