Hafeez Jaunpuri

حفیظ جونپوری

اپنے شعر ’بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے‘ کے لیے مشہور

Famous for his sher, 'Baith jaata hun jahan chhanv ghani hoti hai.'

حفیظ جونپوری کی غزل

    ہائے اب کون لگی دل کی بجھانے آئے

    ہائے اب کون لگی دل کی بجھانے آئے جن سے امید تھی اور آگ لگانے آئے درد مندوں کی یوں ہی کرتے ہیں ہمدردی لوگ خوب ہنس ہنس کے ہمیں آپ رلانے آئے خط میں لکھتے ہیں کہ فرصت نہیں آنے کی ہمیں اس کا مطلب تو یہ ہے کوئی منانے آئے آنکھ نیچی نہ ہوئی بزم عدو میں جا کر یہ ڈھٹائی کہ نظر ہم سے ملانے ...

    مزید پڑھیے

    دنیا میں یوں تو ہر کوئی اپنی سی کر گیا

    دنیا میں یوں تو ہر کوئی اپنی سی کر گیا زندہ ہے اس کا نام کسی پر جو مر گیا صبح شب وصال ہے آئینہ ہاتھ میں شرما کے کہہ رہے ہیں کہ چہرہ اتر گیا ساقی کی بڑھ چلی ہیں جو بے التفاتیاں شاید ہماری عمر کا پیمانہ بھر گیا اتنا تو جانتے ہیں کہ پہلو میں دل نہیں اس کی خبر نہیں کہ کہاں ہے کدھر ...

    مزید پڑھیے

    اسی خیال سے ترک ان کی چاہ کر نہ سکے

    اسی خیال سے ترک ان کی چاہ کر نہ سکے کہیں گے لوگ کہ دو دن نباہ کر نہ سکے ہمیں جو دیکھ لیا جھک گئی حیا سے آنکھ ادھر ادھر سر محفل نگاہ کر نہ سکے خدا کے سامنے آیا کچھ اس ادا سے وہ شوخ کہ منہ سے اف بھی ذرا داد خواہ کر نہ سکے ترے کرم کا بھروسا ہی زاہدوں کو نہیں اسی لیے تو یہ کھل کر نگاہ ...

    مزید پڑھیے

    ہوئے عشق میں امتحاں کیسے کیسے

    ہوئے عشق میں امتحاں کیسے کیسے پڑے مرحلے درمیاں کیسے کیسے رہے دل میں وہم و گماں کیسے کیسے سرا میں ٹکے کارواں کیسے کیسے گھر اپنا غم و درد سمجھے ہیں دل کو بنے میزباں میہماں کیسے کیسے شب ہجر باتیں ہیں دیوار و در سے ملے ہیں مجھے رازداں کیسے کیسے دکھاتا ہے دن رات آنکھوں کو ...

    مزید پڑھیے

    دل اس لئے ہے دوست کہ دل میں ہے جائے دوست

    دل اس لئے ہے دوست کہ دل میں ہے جائے دوست جب یہ نہ ہو بغل میں ہے دشمن بجائے دوست مٹنے کی آرزو ہے اسی رہ گزار میں اتنے مٹے کہ لوگ کہیں خاک پائے دوست تقریر کا ہے خاص ادائے بیاں میں لطف سنئے مری زبان سے کچھ ماجرائے دوست سب کچھ ہے اور کچھ نہیں عالم کی کائنات دنیا برائے دوست ہے عقبیٰ ...

    مزید پڑھیے

    بت کدہ نزدیک کعبہ دور تھا

    بت کدہ نزدیک کعبہ دور تھا میں ادھر ہی رہ گیا مجبور تھا شام ہی سے ہم کہیں جاتے تھے روز مدتوں اپنا یہی دستور تھا وہ کیا جس میں خوشی تھی آپ کی وہ ہوا جو آپ کو منظور تھا کچھ ادب سے رہ گئے نالے ادھر کیا بتائیں عرش کتنی دور تھا جس گھڑی تھا اس کے جلوے کا ظہور عرش کا ہم سنگ کوہ طور ...

    مزید پڑھیے

    دیا جب جام مے ساقی نے بھر کے

    دیا جب جام مے ساقی نے بھر کے تو پچھتائے بہت ہم توبہ کر کے لپٹ جاؤ گلے سے وقت آخر کہ پھر جیتا نہیں ہے کوئی مر کے وہاں سے آ کے اس کی بھی پھری آنکھ وہ تیور ہی نہیں اب نامہ بر کے کوئی جب پوچھتا ہے حال دل کا تو رو دیتے ہیں ہم اک آہ بھر کے گلوں کے عشق میں دے جان بلبل ارے یہ حوصلے ایک مشت ...

    مزید پڑھیے

    دل ہے تو ترے وصل کے ارمان بہت ہیں

    دل ہے تو ترے وصل کے ارمان بہت ہیں یہ گھر جو سلامت ہے تو مہمان بہت ہے میں داد کا خواہاں نہیں اے داور محشر آج اپنے کیے پر وہ پشیمان بہت ہیں دل لے کے کھلونے کی طرح توڑ نہ ڈالیں ڈر مجھ کو یہی ہے کہ وہ نادان بہت ہیں وہ پھول چڑھاتے ہیں دبی جاتی ہے تربت معشوق کے تھوڑے سے بھی احسان بہت ...

    مزید پڑھیے

    بگڑ جاتے تھے سن کر یاد ہے کچھ وہ زمانہ بھی

    بگڑ جاتے تھے سن کر یاد ہے کچھ وہ زمانہ بھی کوئی کرتا تھا جب میری شکایت غائبانہ بھی وہ جس پر مہرباں ہوتے ہیں دنیا اس کی ہوتی ہے نظر ان کی پلٹتے ہی پلٹتا ہے زمانہ بھی سنا کرتا ہوں طعنے ہجر میں کیا کیا رقیبوں کے بنا ہوں اس محبت میں ملامت کا نشانہ بھی یہاں بھی فرض ہے زاہد ادب سے سر ...

    مزید پڑھیے

    جب تک کہ طبیعت سے طبیعت نہیں ملتی

    جب تک کہ طبیعت سے طبیعت نہیں ملتی ہوں پیار کی باتیں بھی تو لذت نہیں ملتی آرام گھڑی بھر کسی کروٹ نہیں ملتا راحت کسی پہلو شب فرقت نہیں ملتی جب تک وہ کھنچے بیٹھے ہیں دل ان سے رکا ہے جب تک نہیں ملتے وہ طبیعت نہیں ملتی جیتے ہیں تو ہوتی ہے ان آنکھوں سے ندامت مرتے ہیں تو اس لب سے اجازت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5