دل میں ہیں وصل کے ارمان بہت
دل میں ہیں وصل کے ارمان بہت جمع اس گھر میں ہیں مہمان بہت آئے تو دست جنوں زوروں پر چاک کرنے کو گریبان بہت میری جانب سے دل اس کا نہ پھرا دشمنوں نے تو بھرے کان بہت لے کے اک دل غم کونین دیا آپ کے مجھ پہ ہیں احسان بہت ترک الفت کا ہمیں کو ہے غم وہ بھی ہیں دل میں پشیمان بہت دل کے ...