لکھ دے عامل کوئی ایسا تعویذ
لکھ دے عامل کوئی ایسا تعویذ یار ہو جائے گلے کا تعویذ کب مسخر یہ حسیں ہوتے ہیں سب یہ بیکار ہے گنڈا تعویذ نہ ہوا یار کا غصہ ٹھنڈا بارہا دھو کے پلایا تعویذ سر سے گیسو کی بلا جاتی ہے لائے تو رد بلا کا تعویذ مر کے بھی دل کی تڑپ اتنی ہے شق ہوا میری لحد کا تعویذ ہر طرح ہوتی ہے مایوسی ...