Hafeez Jaunpuri

حفیظ جونپوری

اپنے شعر ’بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے‘ کے لیے مشہور

Famous for his sher, 'Baith jaata hun jahan chhanv ghani hoti hai.'

حفیظ جونپوری کی غزل

    لکھ دے عامل کوئی ایسا تعویذ

    لکھ دے عامل کوئی ایسا تعویذ یار ہو جائے گلے کا تعویذ کب مسخر یہ حسیں ہوتے ہیں سب یہ بیکار ہے گنڈا تعویذ نہ ہوا یار کا غصہ ٹھنڈا بارہا دھو کے پلایا تعویذ سر سے گیسو کی بلا جاتی ہے لائے تو رد بلا کا تعویذ مر کے بھی دل کی تڑپ اتنی ہے شق ہوا میری لحد کا تعویذ ہر طرح ہوتی ہے مایوسی ...

    مزید پڑھیے

    سن کے میرے عشق کی روداد کو

    سن کے میرے عشق کی روداد کو لوگ بھولے قیس کو فرہاد کو اے نگاہ یاس ہو تیرا برا تو نے تڑپا ہی دیا جلاد کو بعد میرے اٹھ گئی قدر ستم اب ترستے ہیں حسیں بیداد کو اک ذرا جھوٹی تسلی ہی سہی کچھ تو سمجھا دو دل ناشاد کو ہائے یہ درد جگر کس سے کہوں کون سنتا ہے مری فریاد کو جائیں گے دنیا سے سب ...

    مزید پڑھیے

    اب تو نہیں آسرا کسی کا

    اب تو نہیں آسرا کسی کا اللہ ہے اپنی بیکسی کا او آنکھ بدل کے جانے والے کچھ دھیان کسی کی عاجزی کا بیمار کو دیجئے تسلی یہ وقت نہیں جلی کٹی کا آپس میں ہوئی جو بد گمانی مشکل ہے نباہ دوستی کا بالیں سے کوئی اٹھا یہ کہہ کر انجام بخیر ہو کسی کا غم کا بھی قیام کچھ نہ ٹھہرا رونا کیا ...

    مزید پڑھیے

    خراب و خستہ ہوئے خاک میں شباب ملا

    خراب و خستہ ہوئے خاک میں شباب ملا ہمیں یہ دل نہ ملا جان کا عذاب ملا کسی کی یاد میں بے شبہ بے قرار ہے تو کہ آج ہے تری شوخی میں اضطراب ملا شراب پی تو گنہ گار میں ہوا واعظ برائی کی جو مری تجھ کو کیا ثواب ملا ملے وہ عیش گزشتہ بھی اے خدا مجھ کو بہشت میں جو دوبارہ مجھے شباب ملا بڑی ...

    مزید پڑھیے

    گو یہ رکھتی نہیں انسان کی حالت اچھی

    گو یہ رکھتی نہیں انسان کی حالت اچھی پھر بھی سو کام سے دنیا کے محبت اچھی کیا وہ اچھا ہے اگر صرف ہے صورت اچھی صورت اچھی جو خدا دے تو ہو سیرت اچھی وصل میں یہ جو ہوں بے باک تو نکلے مطلب ایسے موقع پہ حسینوں کی شرارت اچھی جس میں شوخی نہ شرارت نہ کرشمہ نہ ادا ایسے معشوق سے مٹی کی ہے ...

    مزید پڑھیے

    نہ آ جائے کسی پر دل کسی کا

    نہ آ جائے کسی پر دل کسی کا نہ ہو یا رب کوئی مائل کسی کا لگا اک ہاتھ بھی کیا دیکھتا ہے کہیں کرتے ہیں ڈر قاتل کسی کا ادا سے اس نے دو باتیں بنا کر کسی کی جان لے لی دل کسی کا اٹھا جب درد پہلو دل پکارا نہیں کوئی دم مشکل کسی کا ابھی جینا پڑا کچھ دن ہمیں اور ٹلا پھر وعدۂ باطل کسی کا بہت ...

    مزید پڑھیے

    شکوہ کرتے ہیں زباں سے نہ گلا کرتے ہیں

    شکوہ کرتے ہیں زباں سے نہ گلا کرتے ہیں تم سلامت رہو ہم تو یہ دعا کرتے ہیں پھر مرے دل کے پھنسانے کی ہوئی ہے تدبیر پھر نئے سر سے وہ پیمان وفا کرتے ہیں تم مجھے ہاتھ اٹھا کر اس ادا سے کوسو دیکھنے والے یہ سمجھیں کہ دعا کرتے ہیں ان حسینوں کا ہے دنیا سے نرالا انداز شوخیاں بزم میں خلوت ...

    مزید پڑھیے

    وصل آسان ہے کیا مشکل ہے

    وصل آسان ہے کیا مشکل ہے تجھ کو یہ دھیان ہے کیا مشکل ہے وضع کا دھیان ہے کیا مشکل ہے دوست نادان ہے کیا مشکل ہے ہونٹ پر جان ہے کیا مشکل ہے مشکل آسان ہے کیا مشکل ہے ہائے دیوانہ بنا کر کہنا پھر بھی اک شان ہے کیا مشکل ہے اب جگہ چاہیے وحشت کو مری تنگ میدان ہے کیا مشکل ہے جس کو مر مٹ کے ...

    مزید پڑھیے

    مژگاں ہیں غضب ابروئے خم دار کے آگے

    مژگاں ہیں غضب ابروئے خم دار کے آگے یہ تیر برس پڑتے ہیں تلوار کے آگے خیر اس میں ہے واعظ کہ کبھی مے کی مذمت کرنا نہ کسی رند خوش اطوار کے آگے کہنا مری بالیں پہ کہ آثار برے ہیں کرتا ہے یہ باتیں کوئی بیمار کے آگے شکوے تھے بہت ان سے شکایت تھی بہت کچھ سب بھول گئے وصل کی شب پیار کے ...

    مزید پڑھیے

    زمانے کا بھروسا کیا ابھی کچھ ہے ابھی کچھ ہے

    زمانے کا بھروسا کیا ابھی کچھ ہے ابھی کچھ ہے یہی ہے رنگ دنیا کا ابھی کچھ ہے ابھی کچھ ہے جوانی کی ہے آمد حسن کی ہر دم ترقی ہے تری صورت ترا نقشہ ابھی کچھ ہے ابھی کچھ ہے نہ آئے گا قرار اس کو نہ ممکن ہے قیام اس کو ہمارا دل ترا وعدہ ابھی کچھ ہے ابھی کچھ ہے کبھی تو جستجو اس کی کبھی گم آپ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5