Hafeez Jaunpuri

حفیظ جونپوری

اپنے شعر ’بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے‘ کے لیے مشہور

Famous for his sher, 'Baith jaata hun jahan chhanv ghani hoti hai.'

حفیظ جونپوری کی غزل

    چاک داماں نہ رہا چاک گریباں نہ رہا

    چاک داماں نہ رہا چاک گریباں نہ رہا پھر بھی پوشیدہ مرا حال پریشاں نہ رہا بزم دشمن نہ کبھی درہم و برہم دیکھی کیا ترا دور وہ اے گردش دوراں نہ رہا مجھ کو افسوس کہ وہ اور عدو کے بس میں اس کو یہ غم کہ مرا اب کوئی پرساں نہ رہا ہم نے جو بات کہی تھی وہی آخر کو ہوئی تم نے جو راز چھپایا تھا ...

    مزید پڑھیے

    محبت کیا بڑھی ہے وہم باہم بڑھتے جاتے ہیں

    محبت کیا بڑھی ہے وہم باہم بڑھتے جاتے ہیں ہم ان کو آزماتے ہیں وہ ہم کو آزماتے ہیں نہ گھٹتی شان معشوقی جو آ جاتے عیادت کو برے وقتوں میں اچھے لوگ اکثر کام آتے ہیں جو ہم کہتے نہیں منہ سے تو یہ اپنی مروت ہے چرانا دل کا ظاہر ہے کہ وہ آنکھیں چراتے ہیں سماں اس بزم کا برسوں ہی گزرا ہے ...

    مزید پڑھیے

    شب وصل ہے بحث حجت عبث

    شب وصل ہے بحث حجت عبث یہ شکوے عبث یہ شکایت عبث ہوا ان کو کب اعتماد وفا جتاتے رہے ہم محبت عبث یہاں اب تو کچھ اور سامان ہے وہ آتے ہیں بہر عیادت عبث نصیبوں سے اپنے ہے شکوہ ہمیں کریں کیوں کسی کی شکایت عبث مرا حال سن کر وہ ہیں بے قرار کیا کس نے ذکر محبت عبث فلک مر مٹوں سے نہ رکھ یہ ...

    مزید پڑھیے

    ہو ترک کسی سے نہ ملاقات کسی کی

    ہو ترک کسی سے نہ ملاقات کسی کی یا رب نہ بگڑ جائے بنی بات کسی کی پاؤں کو جو پھیلا کے سر شام سے سوئے کیا جانے وہ کس طرح کئی رات کسی کی فرمائیے کیوں کر وہ سہے آپ کی گالی اٹھ سکتی نہ ہو جس سے کڑی بات کسی کی فرمائشیں تم روز کرو شوق سے لیکن یہ جان لو تھوڑی سی ہے اوقات کسی کی ممکن ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    یاد ہے پہلے پہل کی وہ ملاقات کی بات

    یاد ہے پہلے پہل کی وہ ملاقات کی بات وہ مزے دن کے نہ بھولے ہیں نہ وہ رات کی بات کبھی مسجد میں جو واعظ کا بیاں سنتا ہوں یاد آتی ہے مجھے پیر خرابات کی بات یاد پیری میں کہاں اب وہ جوانی کی ترنگ صبح ہوتے ہی ہمیں بھول گئی رات کی بات شیخ جی مجمع زنداں میں نصیحت کیسی کون سنتا ہے یہاں ...

    مزید پڑھیے

    کرنا جو محبت کا اقرار سمجھ لینا

    کرنا جو محبت کا اقرار سمجھ لینا اک بار نہیں اس کو سو بار سمجھ لینا ہم ہوں کہ عدو اس میں جو ظلم کا شاکی ہو کرتا ہی نہیں تم کو وہ پیار سمجھ لینا مر جائے مگر جانا اس کی نہ عیادت کو تم جس کو محبت کا بیمار سمجھ لینا بن بن کے بگڑتا ہے وہ کام محبت میں آسان نہیں جس کو دشوار سمجھ ...

    مزید پڑھیے

    شب وصال لگایا جو ان کو سینے سے

    شب وصال لگایا جو ان کو سینے سے تو ہنس کے بولے الگ بیٹھیے قرینے سے ثواب ہو کہ نہ ہو اس سے کیا غرض زاہد مزہ ملا مجھے تجھ کو پلا کے پینے سے شب فراق یہ احسان ہے تصور کا کہ سو رہا ہوں لگا کر کسی کو سینے سے فلک مٹائے گا مجھ کو جو تم مکدر ہو عداوت اس کی بڑھے گی تمہارے کینے سے غم فراق میں ...

    مزید پڑھیے

    حسینوں سے فقط صاحب سلامت دور کی اچھی

    حسینوں سے فقط صاحب سلامت دور کی اچھی نہ ان کی دوستی اچھی نہ ان کی دشمنی اچھی زمانہ فصل گل کا اور آغاز شباب اپنا ابھی سے تو نے توبہ کی بھی اے زاہد کہی اچھی جفا دوست اس کو کہتا ہے کوئی کوئی وفا دشمن ہمارے ساتھ تو اس نے نباہی دوستی اچھی تری خاطر سے زاہد ہم نے توبہ آج کی ورنہ گھڑی ...

    مزید پڑھیے

    جنوں کے جوش میں پھرتے ہیں مارے مارے اب

    جنوں کے جوش میں پھرتے ہیں مارے مارے اب اجل لگا دے کہیں گور کے کنارے اب گیا جو ہاتھ سے وہ وقت پھر نہیں آتا کہاں امید کہ پھر دن پھریں ہمارے اب عجب نہیں ہے کہ پھر آج ہم سحر دیکھیں کہ آسمان پہ گنتی کے ہیں ستارے اب جب اس کے ہاتھ میں دل ہے مری بلا جانے ملے وہ پاؤں سے یا اپنے سر سے وارے ...

    مزید پڑھیے

    اس کو آزادی نہ ملنے کا ہمیں مقدور ہے

    اس کو آزادی نہ ملنے کا ہمیں مقدور ہے ہم ادھر مجبور ہیں اور وہ ادھر مجبور ہے شب کو چھپ کر آئیے آنا اگر منظور ہے آپ کے گھر سے ہمارا گھر ہی کتنی دور ہے لاکھ منت کی مگر اک بات بھی منہ سے نہ کی آپ کی تصویر بھی کتنی بڑی مغرور ہے اس اندھیری رات میں اے شیخ پہچانے گا کون بند ہے مسجد کا در ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5