چاک داماں نہ رہا چاک گریباں نہ رہا
چاک داماں نہ رہا چاک گریباں نہ رہا پھر بھی پوشیدہ مرا حال پریشاں نہ رہا بزم دشمن نہ کبھی درہم و برہم دیکھی کیا ترا دور وہ اے گردش دوراں نہ رہا مجھ کو افسوس کہ وہ اور عدو کے بس میں اس کو یہ غم کہ مرا اب کوئی پرساں نہ رہا ہم نے جو بات کہی تھی وہی آخر کو ہوئی تم نے جو راز چھپایا تھا ...