یہ کیسی ہوائے غم و آزار چلی ہے
یہ کیسی ہوائے غم و آزار چلی ہے خود باد بہاری بھی شرر بار چلی ہے دیکھی ہی نہ تھی جس نے شکست آج تک اپنی وہ چشم فسوں خیز بھی دل ہار چلی ہے اب کوئی حدیث قد و گیسو نہیں سنتا دنیا میں وہ رسم رسن و دار چلی ہے تکتا ہی نہیں کوئی مے و جام کی جانب کیا چال یہ تو نے نگہ یار چلی ہے وہ لوگ کہاں ...