Gulshan Khanna

گلشن کھنہ

گلشن کھنہ کی غزل

    پرندے ہم کو پیڑوں پر دکھائی کیوں نہیں دیتے

    پرندے ہم کو پیڑوں پر دکھائی کیوں نہیں دیتے کسی بھی شاخ پر اب گھر دکھائی کیوں نہیں دیتے نہ تتلی ہے نہ شبنم ہے نہ کلیاں ہیں نہ غنچے ہیں بہاروں کے بھلا منظر دکھائی کیوں نہیں دیتے ستارے سو رہے ہیں آسماں کو گود میں تھک کر مجھے اب چاند کے منظر دکھائی کیوں نہیں دیتے جہاں امن و اماں کی ...

    مزید پڑھیے

    ہرے شجر نہ سہی خشک گھاس رہنے دو

    ہرے شجر نہ سہی خشک گھاس رہنے دو زمیں کے جسم پہ کوئی لباس رہنے دو میں زندگی کی کڑی دھوپ میں اکیلا ہوں فریب ابر مرے آس پاس رہنے دو اذیتیں ہی محبت کی روح ہوتی ہیں مرے وجود میں اتنی سی آس رہنے دو کوئی کرن مری امید کی نہیں باقی مرے خیالوں میں تصویر یاس رہنے دو ہماری پیاس کبھی تو ...

    مزید پڑھیے

    یارب یہ کیسا آج کا انسان ہو گیا

    یارب یہ کیسا آج کا انسان ہو گیا تخلیق کر کے تو بھی پشیمان ہو گیا موسم بہار کا تھا خزاں جلد آ گئی ہنستا ہوا چمن مرا ویران ہو گیا لوٹا ہے جس نے شہر کے صبر و قرار کو وہ شخص میرے شہر کا پردھان ہو گیا ایسے نئے چلن کی چلیں آندھیاں یہاں انسان اپنی ذات میں حیوان ہو گیا چاہا تھا میں نے ...

    مزید پڑھیے