Gulshan Bayabani

گلشن بیابانی

  • 1954

گلشن بیابانی کی غزل

    محبت کا وعدہ نبھایا ہے میں نے

    محبت کا وعدہ نبھایا ہے میں نے زمانے کو نیچا دکھایا ہے میں نے کہیں وقت اس کو نہ مسمار کر دے محل آرزو کا بنایا ہے میں نے وہ مجھ سے بھی آگے بڑھا جا رہا ہے جسے پاؤں چلنا سکھایا ہے میں نے زمانہ پہ چھایا ہوا تھا اندھیرا اندھیرے میں دیپک جلایا ہے میں نے مصیبت میں تم کیا مرا ساتھ دو ...

    مزید پڑھیے

    دل میں جب شعلۂ احساس مچل جاتا ہے

    دل میں جب شعلۂ احساس مچل جاتا ہے موم کی طرح سے پتھر بھی پگھل جاتا ہے کیسے کہہ دوں کہ یہ سورج ہے اجالوں کا امیں شام ہوتے ہی اندھیروں میں جو ڈھل جاتا ہے چند قطروں کی مرے دوست حقیقت کیا ہے ظرف والا تو سمندر بھی نگل جاتا ہے کیا ضروری ہے کہ شعلوں کو ہوا دی جائے جس کو جلنا ہے وہ پھولوں ...

    مزید پڑھیے

    کیسے کیسے یہ کمالات دکھائیں بابا

    کیسے کیسے یہ کمالات دکھائیں بابا لوگ سورج کو ہتھیلی پہ اگائیں بابا دودھ بچوں کو بھلا کیسے پلائیں بابا ایک مدت ہوئی فاقے سے ہیں مائیں بابا لوگ اب اس کو بھی اوتار سمجھ لیتے ہیں چھین لیتا ہے جو بہنوں کی ردائیں بابا جسم تو جسم ہیں جذبات جھلس جاتے ہیں گرم ہوتی ہیں بہت شہری ہوائیں ...

    مزید پڑھیے

    مکڑیوں نے وقت کی کر دیا کمال سا

    مکڑیوں نے وقت کی کر دیا کمال سا میرے گرد بن دیا الجھنوں کا جال سا اس نئی صدی کا یہ کارنامہ خوب ہے سکھ کا ایک لمحہ ہے دکھ کے ایک سال سا پیٹھ پر لدا ہوا مسئلوں کا بوجھ ہے بن گیا ہے آدمی آج کل حمال سا دوستی کے وار سے ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا دل ہمارے سینے میں تھا کبھی جو ڈھال سا فکر و فن کی ...

    مزید پڑھیے