Gulnar Aafreen

گلنار آفرین

گلنار آفرین کی غزل

    شام الم بھی گزری پہلو بدل بدل کر

    شام الم بھی گزری پہلو بدل بدل کر روتا رہا ہے یہ دل پہروں مچل مچل کر منزل کی جستجو میں پہنچے کہاں کہاں ہم دیکھا کیے تماشہ رستے بدل بدل کر شہر وفا میں ہم نے سب کچھ لٹا دیا ہے یہ بات ان سے کہنا لوگو سنبھل سنبھل کر کیا ضد کریں گے تجھ سے اے گردش زمانہ ہنسنا بھی آ گیا ہے غم سے بہل بہل ...

    مزید پڑھیے

    نہ پوچھ اے مرے غمخوار کیا تمنا تھی

    نہ پوچھ اے مرے غمخوار کیا تمنا تھی دل حزیں میں بھی آباد ایک دنیا تھی ہر اک نظر تھی ہمارے ہی چاک داماں پر ہر ایک ساعت غم جیسے اک تماشا تھی ہمیں بھی اب در و دیوار گھر کے یاد آئے جو گھر میں تھے تو ہمیں آرزوئے صحرا تھی کوئی بچاتا ہمیں پھر بھی ڈوب ہی جاتے ہمارے واسطے زنجیر موج دریا ...

    مزید پڑھیے

    غم گردش دوراں کے بھلائے نہیں جاتے

    غم گردش دوراں کے بھلائے نہیں جاتے اب زخم دل و جاں کے چھپائے نہیں جاتے کیا روح کی گہرائی میں تم جھانک رہے ہو اب راز محبت کے چھپائے نہیں جاتے جن راہ گزاروں پہ ترے نقش قدم ہیں وہ نقش قدم ہم سے مٹائے نہیں جاتے ظلمت کے مناظر سے رہا ہو گئیں نظریں ذہنوں سے مگر خوف کے سائے نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2