Ghulam Rabbani Taban

غلام ربانی تاباں

غلام ربانی تاباں کی غزل

    کسی کے ہاتھ میں جام شراب آیا ہے

    کسی کے ہاتھ میں جام شراب آیا ہے کہ ماہتاب تہ آفتاب آیا ہے نگاہ شوق مبارک نشاط گل چینی رخ نگار پہ رنگ عتاب آیا ہے سزائے زہد شب ماہتاب کیا کم تھی کہ روز ابر بھی بن کے عذاب آیا ہے ضیائے حسن و فروغ حیا کی آمیزش شفق کی گود میں یا آفتاب آیا ہے تری نگاہ کی ہلکی سی ایک جنبش سے جہان شوق ...

    مزید پڑھیے

    کمال بے خبری کو خبر سمجھتے ہیں

    کمال بے خبری کو خبر سمجھتے ہیں تری نگاہ کو جو معتبر سمجھتے ہیں فروغ طور کی یوں تو ہزار تاویلیں ہم اک چراغ سر رہ گزر سمجھتے ہیں لب نگار کو زحمت نہ دو خدا کے لیے ہم اہل شوق زبان نظر سمجھتے ہیں جناب شیخ سمجھتے ہیں خوب رندوں کو جناب شیخ کو ہم بھی مگر سمجھتے ہیں وہ خاک سمجھیں گے راز ...

    مزید پڑھیے

    زندگی دل پہ عجب سحر سا کرتی جائے

    زندگی دل پہ عجب سحر سا کرتی جائے اک جگہ ٹھہری لگے اور گزرتی جائے آنسوؤں سے کوئی آواز کو نسبت نہ سہی بھیگتی جائے تو کچھ اور نکھرتی جائے دیکھتے دیکھتے دھندلا گئے منظر سارے تیری زلفوں کی طرح شام بکھرتی جائے بات کا راز کھلے بات کا انداز کھلے تیرے ہونٹوں سے چلے دل میں اترتی ...

    مزید پڑھیے

    رہ گزر ہو یا مسافر نیند جس کو آئے ہے

    رہ گزر ہو یا مسافر نیند جس کو آئے ہے گرد کی میلی سی چادر اوڑھ کے سو جائے ہے قربتیں ہی قربتیں ہیں دوریاں ہی دوریاں آرزو جادو کے صحرا میں مجھے دوڑائے ہے وقت کے ہاتھوں ضمیر شہر بھی مارا گیا رفتہ رفتہ موج خوں سر سے گزرتی جائے ہے میری آشفتہ سری وجہ شناسائی ہوئی مجھ سے ملنے روز کوئی ...

    مزید پڑھیے

    گلوں کے ساتھ اجل کے پیام بھی آئے

    گلوں کے ساتھ اجل کے پیام بھی آئے بہار آئی تو گلشن میں دام بھی آئے ہمیں نہ کر سکے تجدید آرزو ورنہ ہزار بار کسی کے پیام بھی آئے چلا نہ کام اگرچہ بہ زعم راہبری جناب خضر علیہ السلام بھی آئے جو تشنہ کام ازل تھے وہ تشنہ کام رہے ہزار دور میں مینا و جام بھی آئے بڑے بڑوں کے قدم ڈگمگا ...

    مزید پڑھیے

    داد بھی فتنۂ بیداد بھی قاتل کی طرف

    داد بھی فتنۂ بیداد بھی قاتل کی طرف بے گناہی کے سوا کون تھا بسمل کی طرف منزلیں راہ میں تھیں نقش قدم کی صورت ہم نے مڑ کر بھی نہ دیکھا کسی منزل کی طرف مقتل ناز سے گزرے تو گزرنے والے پھول کچھ پھینک گئے دامن قاتل کی طرف جھلملاتے نہیں بے وجہ تو محفل کے چراغ اک نظر دیکھ تو لو صاحب محفل ...

    مزید پڑھیے

    ایک تم ہی نہیں دنیا میں جفاکار بہت

    ایک تم ہی نہیں دنیا میں جفاکار بہت دل سلامت ہے تو دل کے لئے آزار بہت ہائے کیا چیز ہے محرومی و غم کا رشتہ مل گئے زیست کے ہر موڑ پہ غم خوار بہت یاد احباب کی خوشبو سے مہکتی شامیں کچھ کہو ہوتی ہیں کمبخت دل آزار بہت عشق آوارہ کہاں قید در و بام کہاں بے نواؤں کے لیے سایۂ دیوار بہت دل ...

    مزید پڑھیے

    ہم ایک عمر جلے شمع رہ گزر کی طرح

    ہم ایک عمر جلے شمع رہ گزر کی طرح اجالا غیروں سے کیا مانگتے قمر کی طرح کہاں کے جیب و گریباں جگر بھی چاک ہوئے بہار آئی قیامت کے نامہ بر کی طرح کرم کہو کہ ستم دل دہی کا ہر انداز اتر اتر سا گیا دل میں نیشتر کی طرح نہ حادثوں کی کمی ہے نہ شورشوں کی کمی چمن میں برق بھی پلتی ہے بال و پر کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4